ٹی این منسٹر برائے اسپورٹس او ریوتھ افیسر نے کہا تھا کہ ”اس کی مخالفت کے بجائے اسے (سناتن دھرم) کومٹادینا چاہئے“
نئی دہلی۔ سناتن دھرم پر متنازعہ ریمارکس کے پیش نظر تاملناڈو چیف منسٹر ایم کے اسٹالن اور تاملناڈو کے وزیر اودیانیدھی اسٹالن کے خلاف قانونی کاروائی کی پہل کی مانگ پر مشتمل ایک درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔
ایڈوکیٹ ونیت جندال نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے کہ وہ سناتن دھرم کے پیرو کار ہیں اور جونیر اسٹالن کی طرف سے کی گئی ”اشتعال انگیزتقریر“ سے ناراض ہیں۔
عرضی میں کہاگیاہے کہ درخواست گذار نے دہلی پولیس کے کمشنرسے پہلے ہی شکایت درج کرائی تھی جس میں ڈی ایم کے لیڈر کے خلاف تعزیری دفعات کے تحت کاروائی کی مانگ کی گئی تھی لیکن اب تک فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف ائی آر) کا اندراج باقی ہے۔
مذکورہ درخواست وکیل آر کے چودھرے کے ذریعہ داخل کی گئی ہے جس میں عدالت عظمیٰ کی گائیڈ لائس پر عمل نہیں کرنے کے لئے دہلی پولیس کے خلاف توہین عدالت کی مانگ کی گئی ہے۔
درخواست میں شاہین عبداللہ بمقابلہ مرکزی حکومت کے ایک معاملے کا حوالہ دیاگیاہے جس میں آر ایس ایس کے معاملے پر مداخلت کی درخواست کی گئی تھی‘ اور سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت او رپولیس حکام کوباضابطہ شکایت درج کرنے کاانتظار کیے بغیرنفرت انگیز تقاریر کے معاملات میں از خود کاروائی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس سے قبل 262ممتاز شہری بشمول سابق ہائی کورٹ ججس ور بیوروکریٹس او رفوجیوں نے چیف جسٹس آف انڈیا کومکتوب تحریر کرتے ہوئے تاملناڈو منسٹر کی جانب سے کی گئی نفرت انگیز تقریر پر ازخود کاروائی کی گوہار لگائی تھی۔
یادرہے کہ اودیانیدھی اسٹالن نے تاملناڈو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سناتن دھرم کو مچھروں‘ ڈینگو‘ملیریا اور کرونا سے تعبیر کرتے ہوئے اس کومٹانا ضروری قراردیاتھا۔ بعدازاں انہوں نے معافی مانگتے ہوئے اپنے بیان کو حق جانب قراردیا اور کہاتھا کہ”میں اس پر قائم رہوں گا“