کرناٹک چیف منسٹر بسواراج بومائی نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس سب ایک ہیں اور وہ بغیر کسی جانبداری او رامتیازی سلوک کے کام کرے گی۔
بنگلورو۔مساجد کے لاؤڈ اسپیکرس پر جاری کشیدگی کے بیچ مذکورہ کرناٹک پولیس نے چہارشنبہ کے روز ایک داخلی سرکو لر جاری کیا ہے تاکہ مذہبی اداروں اور دیگر مقامات پر صوتی آلودگی کے خلاف کاروائی کی شروع کی جاسکے۔
ڈائرکٹر جنرل اور ائی جی پی کرناٹک پروین سود نے تمام ائی جی پی‘ ایس پی اور ریاست کے پولیس کمشنران کو ایک سرکولر جاری کیاہے۔
مذکورہ سرکولر میں لکھا ہے کہ ”صوتی آلودگی کے معاملے سے متعلق آپ کو ہدایت دی جاتی ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کی سختی کے ساتھ تعمیل کی جائے۔
اس ضمن میں اگر کوئی صوتی آلودگی (قواعد وکنٹرول) قوانین کی اگر کوئی خلاف ورزی کرتا پایاگیا‘ تو ایسے مذہبی اداروں‘ پبس‘ اور دیگر اداروں اور فنکشنوں کے خلاف کاروائی کی آپ کو ہدایت دی جاتی ہے“۔
ریاست میں مذہبی معاملات سے متعلق پیش رفت پر ردعمل پیش کرتے ہوئیکرناٹک چیف منسٹر بسواراج بومائی نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس سب ایک ہیں اور وہ بغیر کسی جانبداری او رامتیازی سلوک کے کام کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ”تمام اقدامات امن کو یقینی بنانے کے لئے اٹھائے جائیں گے او رکسی بھی فرد یا اداروں کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے نہیں دیاجائے گا“۔ اذان کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہاکہ اس ضمن میں یہاں پر پہلے سے ہی عدالت عالیہ کا حکم نامہ موجود ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”یہاں پر ایک او رحکم نامہ یہ بپی ہے کہ ان کے احکامات کو نافذ کیو ں نہیں کیاگیاہے۔ آواز کی حد کو مقرر کیاگیا ہے اوریہاں پر اس کے تعین کا آلہ خریدنے کے احکامات ہیں“۔انہوں نے کہاکہ ”یہ وہ کام ہے جس کو کرنے کے لئے ہر ایک کو بھروسہ میں لینا ہے۔
اس کو زبردستی نہیں کیاجاسکتا ہے۔ کمیونٹی قائدین کے ساتھ پولیس کے زمینی سطح کے اجلاس جاری ہیں۔ مستقبل میں بھی یہ کیاجائے گا اور کار وائی بھی ہوگی“۔
تاہم سرکولر او راس کے بعد چیف منسٹر سی ایم بومائی کا بیان جاری رمضان کے مہینے میں ’اذان‘ کے دوران لاؤڈ اسپیکرس کے استعمال پر تشویش میں اضافہ کردیاہے۔
عدالت میں پولیس کی جانب سے پیش کردہ اعداد وشمار کے بموجب جملہ301نوٹسیں صوتی آلودگی کے ضمن میں 2021سے 2022فبر وری کے درمیان جاری کی گئی ہیں۔ اس میں سے 125نوٹسیں مساجد‘83منادر اور 22گرجاگھروں کو جاری کئے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ 59نوٹسیں پبس او رباروں‘ ریسٹورنٹس اور 12صنعتوں کو جاری کی گئی نوٹسیں ہیں۔درایں اثناء ہندو تنظیمیں مسلسل منادر کے مقامی اور مذہبی میلوں میں مسلم تاجروں پر امتناع کی مانگ کررہے ہیں۔
وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) سکریٹری روی ہاسور نے ضلع بیلگاوی کے رام درگاتحصلیدار کو ایک یادواشت پیش کی ہے کہ مسلم تاجریں کو وینکٹیشوار مذہبی میلہ میں حصہ لینے سے روکیں۔کلبرگی میں ہندو تنظیموں نے احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے مساجد سے لاؤ ڈ اسپیکرس ہٹانے کی مانگ کررہے ہیں