اراضی و جائیدادوں کے اندراج کے مسئلہ پر حکومت کو ہائی کورٹ کی نوٹس

,

   

اندرون ایک ہفتہ جوابی حلفنامہ داخل کرنے کی ہدایت، کس قانون کے تحت اندراج کی مہم
حیدرآباد۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے دھرانی پورٹل پر غیر زرعی اراضیات اور جائیدادوں کی تفصیلات داخل کرنے کی مہم کے سلسلہ میں ریاستی حکومت اور چیف کمشنر لینڈ اڈمنسٹریشن کو نوٹس جاری کی ہے۔ عدالت نے جائیدادوں اور اراضیات کی تفصیل ویب سائیٹ پر پیش کرنے کے سلسلہ میں حکومت سے موقف کی وضاحت طلب کی ہے۔ ہائی کورٹ نے درخواست گذاروں کو عبوری راحت دینے سے انکار کیا۔ جسٹس شمیم اختر نے اندرون ایک ہفتہ حکومت کوجوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ رنگاریڈی کے جی آر کروناکر اور حیدرآباد کے سی وی نارائن راؤ نے درخواست دائر کرتے ہوئے حکومت کے فیصلہ کو چیلنج کیا۔ درخواست گذاروں نے کہا کہ ریوینو اور میونسپل کے عہدیداروں کے پاس تمام تفصیلات موجود ہیں کیونکہ وہ مختلف طرح کے ٹیکسس وصول کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں محکمہ جات کے پاس اراضیات اور جائیدادوں کے مالکین کی تفصیلات اور ریکارڈ موجود ہیں لیکن عوام کی جانب سے پورٹل پر تفصیلات درج کرانے پر اصرار کرنا کئی تنازعات پیدا کرسکتا ہے۔ درخواست گذاروں نے کہا کہ حکومت کی یہ مہم کسی قانون کے تحت نہیں ہے لہذا انہوں نے مہم کے خلاف حکم التواء جاری کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے حکومت کی اس مہم کو غیرقانونی قرار دینے کی درخواست کی۔ ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے کہا کہ حکومت تفصیلات کو دھرانی پورٹل پر شامل کرتے ہوئے عام آدمی کیلئے آسانیاں پیدا کرنا چاہتی ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل نے اس مرحلہ پر عبوری حکم التواء کی مخالفت کی اور کہا کہ مہم کی وجوہات اور اغراض و مقاصد کی تفصیلات کے ساتھ جوابی حلف نامہ داخل کیا جائے گا۔ عدالت نے جائیداد اور اراضیات کی تفصیلات طلب کرنے کے سلسلہ میں حکومت سے سوال کیا کہ کس قانون اور اتھاریٹی کے تحت یہ مہم شروع کی گئی ہے۔ درخواست گذاروں نے کہا کہ مہم کے ذریعہ غیر زرعی جائیداد مالکین کو عہدیداروں کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے اور انہیں رجسٹریشن یا پھر فروخت کرنے میں رکاوٹ کی دھمکی دی جارہی ہے۔