اردو کو ’اردو رسم الخط‘ میں ہی لکھنا پڑھنا چاہیے :اخترالواسع

   

نئی دہلی ۔ اسلامی اسکالر اورمولانا آزاد یونیورسٹی، جودھپور کے سابق صدر پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ اردو محض ایک زبان نہیں بلکہ ایک تہذیبی رویے اور ثقافتی مظہر کی آئینہ دار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان کا رسمِ خط اس کی روح ہے اور یہ شرف بھی اردو زبان کے رسمِ خط کو حاصل ہے کہ فن خطاطی کے ذریعے وہ ہمارے فنونِ لطیفہ میں شامل ہے ۔ اس لیے اردو زبان سے اگر کوئی رومن یا دیوناگری رسمِ خط کے ذریعے مستفید ہونا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، لیکن وہ لوگ جو اردو زبان کے روایتی طور پر امانت دار ہیں اور اردو کلچر کی پیداوار ہیں انھیں تو اردو رسمِ خط میں ہی اردو زبان کو لکھنا پڑھنا چاہیے ۔ انہوں نے مزید کہاکہ زبانیں اپنے رسمِ خط کے ذریعے پہچانی جاتی ہیں۔ اگر رسمِ خط سے ہمارا رشتہ منقطع ہوجائے گا تو پھر زبان سے بھی ہم بے بہرہ ہوجائیں گے ۔ اس المیے سے وہ زبان دوچار ہوچکی ہے جہاں سے اردو کا لفظ مستعار ہے ، یعنی ترکی زبان۔ سیکڑوں سال کی ترکی زبان جو عربی فارسی رسم الخط میں لکھی جاتی تھی۔