مذکورہ ممبئی ہائی کورٹ نے پیر کے روز رپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر انچیف ارنب گوسوامی اور ایک انٹریٹر ڈائزنر کو 2018میں خودکشی کرنے والے اس کیس کے دیگر دو ملزمین کو عبوری ضمانت دینے سے انکار کردیاہے۔
جسٹس ایس ایس شنڈے او رایم ایس کارنیک پر مشتمل ایک ڈویثرن بنچ نے گوسوامی اور دیگر ملزمین فیروز شیخ اور نتیش سردا کی عبوری ضمانت کی درخواست کومسترد کرتے ہوئے کہاکہ ”ہمارے(عدالت)کے غیرمعمولی اختیارات کو استعمال کرنے کا کوئی کیس نہیں بنایاگیاہے“۔
ہائی کورٹ سے گوسوامی کی ضمانت کی عارضی خارج ہونے کے بعد ان کی تلوجا جیل میں توقف بھی بڑھا دی گئی ہے۔ سال2018میں ایک انٹریر ڈائزنر کو ملزمین کی کمپنیوں کی جانب سے رقومات کی عدم ادائیگی کے بعد مذکورہ ڈائزنر اناؤ نائیک اور ان کی ماں کی خودکشی کے معاملے میں 4نومبر کے روز مہارشٹرا کے ضلع رائے گڑھ میں علی باغ پولیس نے گوسوامی او ردیگر دو لوگوں کو گرفتار کرلیاتھا۔
اپنے احکامات میں پیر کے روز مذکورہ ہائی کورٹ نے کہاکہ ”مذکورہ درخواست گذاروں کے پاس سیشن کورٹ میں درخواست ضمانت داخل کرنے کا موثر طریقہ کار موجود ہے۔
اس سے قبل پہلے ہی ہم نے کہا ہے کہ اس طرح کی درخواست ضمانت داخل کی جائے گی‘ پھر سیشن کورٹ کواسی پر فیصلے کے لئے چار دن لگیں گے“۔
مذکورہ بنچ نے اشارہ دیاہے کہ عبوری ضمانت کی درخواستوں کی نامنظوری سے درخواست گذاروں کو مستقل ضمانت کے لئے دستیاب عمل پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
اس میں کہاگیاہے کہ سیشن کورٹ معیار پر ضمانت ک درخواستوں پر سنوائی اور فیصلہ کرے گا۔ وکیل گوراؤ پرکار نے کہاکہ ان کے موکل نے پیر کے روز علی باغ سیشن کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کی تھی جس کو نامنظور کردیاگیاہے۔
ابتداء میں گوسوامی کو ایک مقامی اسکول میں رکھا گیاتھا جہاں پر علی باغ کے قیدیوں کے لئے کویڈ19قرنطین مرکز قائم کیاگیاتھا۔
پولیس کے بموجب اتوار کے روز مبینہ طور پر موبائیل فون استعمال کرتے ہوئے پکڑے جانے کے بعد انہیں ضلع رائے گڑھ کے تالوجاجیل میں انہیں منتقل کیاگیاہے۔
اپنی درخواست میں گوسوامی نے الزام لایاہے کہ انہیں مہارشٹرا حکومت کی جانب سے ریاستی حکومت او ر ممبئی پولیس کے خلاف اپنے نیوز چیانل پر خبروں کی اشاعت کی وجہہ سے نشانہ بنایاجارہا ہے۔
عبوری ضمانت کے لئے گوسوامی نے اپنے اور فیملی والوں پر مبینہ پولیس کی مارپیٹ کا بنیاد بنانے کی کوشش کی ہے