اروناچل میں 21طالبات کے ساتھ جنسی استحصال۔ گوہائی ہائی کورٹ کی ازخود نوٹس

,

   

ض مانت کی درخواستوں کی منسوخی کے معاملے پرچیف جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے سوموٹو درج کیا۔
گوہاٹی۔ ارونا چل پردیش میں ایک اقامتی اسکول کے ہاسٹل وارڈن کے ہاتھوں 6سے 12سال کی عمر کے 21طالبات کے جنسی استحصال کے معاملے پر مذکورہ گوہاٹی ہائی کورٹ نے از خود کاروائی کی ہے۔

پی او سی ایس او کی خصوصی عدالت کی جانب سے دی گئی ضمانت پر شائی یومی ضلع‘ مونی گونگ کے کارو گاؤں کے ایک سرکاری اقامتی اسکول کا ہاسٹل ورڈن یومکین باگرا ضمانت پرباہر ہے۔

ضمانت کی درخواستوں کی منسوخی کے معاملے پرچیف جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے سوموٹو درج کیا۔

احکامات میں کہاگیاہے کہ باگر پر 21بچوں (15لڑکیاں اور چھ لڑکے) جس کی عمر6سے 12سال کی ہے کے ساتھ 2019سے 2022کے درمیان جنسی استحصال کا الزام ہے اور ضمانت کی درخواست پر سوموٹو منسوخی رجسٹر کرنے کے لئے عدالت کومجبور کیاگیا ہے۔

اس میں کہاگیاہے کہ زیادہ تر متاثرین کی میڈیکل رپورٹس اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے کیونکہ ان کے پرائیوٹ پارٹس پر تشدد کے نشانات دیکھے گئے ہیں۔

تاہم 23فبروری کی ضمانت کے حکم کاجائزہ لینے سے یہ بات سامنے ائی ہے کہ خصوصی پی او سی ایس اوعدالت نے جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون‘ 2012پی او سی ایس او ایکٹ کی اس لازمی دفعات کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ کام کیاہے اوراروناچل پردیش کے ایڈوکیٹ جنرل سے کہاکہ وہ ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کوہدایت دیں کہ وہ متاثرہ خاندان کے تمام ممبران کی مکمل حفاظت کے اقدامات کریں۔