اروند کجریوال کو بھی ضمانت

   

یا رب ترے جہاں میں کوئی بھی دکھی نہ ہو
دل میں ملال، چہروں پہ آزردگی نہ ہو
دہلی شراب اسکام کا مرکزی حکومت کی جانب سے جو استعمال کیا جا رہا تھا ایسا لگتا ہے کہ اب اس پر روک لگ گئی ہے کیونکہ عدالتوں سے مختلف ملزمین کو ضمانتیں ملتی جا رہی ہیں۔ دہلی کے سابق ڈپٹی چیف منسٹر منیش سیسوڈیا کو اس کیس میں ضمانت مل گئی ہے ۔ بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا ضمانت پر رہا ہوگئی ہیں اور جنہیں تحقیقاتی ایجنسیوں نے اصل سرغنہ تک قرار دیدیا تھا چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کو بھی آج سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کردی ہے ۔ عدالت نے حالانکہ کجریوال کو ضمانت دیتے ہوئے کچھ شرائط عائد کی ہیں لیکن ساتھ ہی سی بی آئی کی جانب سے گرفتاری کے وقت پر ضرور تبصرہ کیا ہے ۔ اروند کجریوال کو سی بی آئی نے اس وقت گرفتار کیا تھا جب کہ انہیں ای ڈی کی جانب سے گرفتار کئے گئے مقدمہ میں ضمانت مل گئی تھی ۔ عدالت نے بھی اس وقت پر ریمارک کیا ہے اور کہا کہ حالانکہ سی بی آئی کی جانب سے اروند کجریوال کی گرفتاری میں کوئی غلطی نہیں ہے تاہم سی بی آئی پہلے اروند کجریوال سے مارچ 2023 میں پوچھ تاچھ کرچکی ہے ۔ اس کے بعد انہیں گرفتار نہیں کیا گیا تھا اور جب ای ڈی کی جانب سے گرفتاری کے مقدمہ میں انہیں ضمانت مل گئی تو اس وقت گرفتار کیا گیا ۔ ایسی کارروائی کا مقصد در اصل ای ڈی مقدمہ میں ملی ضمانت کو بے اثر کرنا تھا تاکہ اروند کجریوال جیل میں ہی رہیں۔ کجریوال کو ضمانت فراہم کرتے ہوئے عدالت نے واضح طور پر انہیں بھی کچھ ہدایات دی ہیں اور ان پر کچھ پابندیاں عائد کی گئی ہیں ۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ سیکریٹریٹ یا چیف منسٹر کے دفتر نہیں جاسکتے اور نہ ہی کچھ فائیلوں پر دستخط کرسکتے ہیں۔ چونکہ یہ ہدایات عدالت کی ہیں اس لئے ان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ کیا جانا چاہئے ۔ جہاں تک بات سی بی آئی کی جانب سے گرفتاری کے وقت پر عدالتی تبصرہ یا ریمارک کی ہے تو یہ پہلا موقع نہیں ہے جب تحقیقاتی ایجنسیوں کو عدالتوں کے اس طرح کے ریمارکس کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ آج دو رکنی بنچ نے اتفاق رائے سے کجریوال کو ضمانت فراہم کی ہے ۔ ایک جج نے سی بی آئی کے تعلق سے کچھ اور بھی ریمارکس کئے ہیں جو ایجنسی کیلئے لمحہ فکر ہونے چاہئیں۔
معزز جج کی رائے یہ تھی کہ سی بی آئی کے تعلق سے عام تاثر پیدا ہوگیا ہے کہ وہ ایک مقید پرندہ ہے جبکہ اسے غیر مقید پرندہ ہونا چاہئے ۔ در اصل یہ اشارہ ہوسکتا ہے کہ سی بی آئی کسی کے اشاروں پر اور کسی کے کہنے پر کام نہ کرے بلکہ قانون اور اپنی ذمہ داریوں کے مطابق آزادانہ طور پر کام کرتے ہوئے تحقیقات کو انجام دے ۔ یہ تبصرے سی بی آئی ہو یا ای ڈی ہو یا کوئی اور تحقیقاتی ایجنسیاں ہوں ان کیلئے لمحہ فکر ہوتے جا رہے ہیں۔ جس طرح سے تحقیقاتی ایجنسیوں کے تعلق سے تاثر عام ہوگیا ہے کہ وہ سیاسی اشاروں پر اور حکومت کے کہنے پر کام کر رہے ہیں تو اس سے ان کی شبیہہ عوام میں متاثر ہو رہی ہے ۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کو غیر جانبدار ہونا چاہئے لیکن اب یہ تاثر پیدا ہونے لگا ہے کہ یہ ایجنسیاں جانبداری سے کام کر رہی ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے بھی یہ الزامات رہے ہیں کہ ایجنسیاں صرف اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے قائدین کے خلاف سرگرمی دکھا رہی ہیں جبکہ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے قائدین کے خلاف بھی اسکامس اور اسکینڈلس کے کئی الزامات عائد کئے جا رہے ہیں لیکن ان کے خلاف کسی طرح کی تحقیقات نہیں ہو رہی ہیں اور نہ کوئی کارروائی کی جا رہی ہے ۔ اگر کوئی اپوزیشن لیڈر تحقیقات اور مقدمات کا سامنا کرتے ہوئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر رہا ہے تو اس کے خلاف تحقیقاتی عمل بھی ٹھپ ہو رہا ہے اور پیشرفت متاثر ہو رہی ہے بلکہ کئی قائدین کو تو سیاسی طور پر خود ہی کلین چٹ دے دی جا رہی ہے ۔
اروند کجریوال ہوں یا منیش سیسوڈیا ہوں یا کوئی اور قائدین ہوں انہوں نے کچھ غلط کیا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ ملک کی معزز عدالتیں ہی کریں گی اور عدالتیں ہی کرسکتی ہیں۔ جہاں تک تحقیقاتی ایجنسیوں کا سوال ہے تو انہیں پوری غیرجانبداری کے ساتھ اور انتہائی پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ تحقیقاتی عمل کو پورا کرنا چاہئے ۔ جو خاطی ہیں انہیں بچنے کا موقع نہیں ملنا چاہئے اور جو بے گناہ ہیں انہیںسزائیں نہیں ملنی چاہئیں۔ عدالتوں میں موثر پیروی اور تمام حقائق کو پیش کرنا تحقیقاتی ایجنسیوں کا کام ہے اور اس کام میں کسی طرح کا تغافل نہیں کیا جانا چاہئے اور نہ ہی کسی کی تائید یا کسی کی مخالفت کی بنیاد پر کام کیا جانا چاہئے ۔