ارکان اسمبلی زمرہ سے قانون ساز کونسل کے انتخابات

   

2 نشستوں سے مقابلہ کے مسئلہ پر بی آر ایس تذبذب کا شکار۔ قائدین کی متضاد رائے

حیدرآباد 15 جنوری(سیاست نیوز) بھارت راشٹرسمیتی تلنگانہ قانون ساز کونسل کی دو نشستوں کیلئے ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے تذبذب کا شکار ہے اور مختلف قائدین سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔ تلنگانہ کونسل کی دو نشستیں جو ارکان اسمبلی کے زمرہ میں خالی ہوئی ہیں ان پر پرچہ نامزدگی کے ادخال کی آخری تاریخ 18جنوری ہے اور دونوں ہی نشستوں کیلئے الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق علحدہ اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی گئی جس کے بعد ایک بھی نشست پر بی آر ایس کی کامیابی کے امکانات نہیں ہیں اسی لئے پارٹی قائدین کا کہناہے کہ ارکان اسمبلی زمرہ میں ان ضمنی انتخابات میں مقابلہ سے گریز کیا جائے جبکہ بعض قائدین کا کہنا ہے کہ انتخابات میں پارٹی کو حصہ لینا چاہئے خواہ شکست کا ہی کیوں نہ ہو ۔ لیکن برسراقتدار جماعت کو اتفاق رائے سے کامیابی کا موقع فراہم نہیں کیا جانا چاہئے ۔ ذرائع کے مطابق سابق چیف منسٹر و سربراہ بھارت راشٹرسمیتی کے سی آر دو نشستوں کیلئے اپنی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں اور کئی ضلعی قائدین کے علاوہ سابق وزراء سے مشاورت کر رہے ہیںتاکہ قانون ساز کونسل کی دو نشستوں کیلئے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے متعلق قطعی فیصلہ کیا جائے۔ بتایاجاتا ہے کہ سینیئر قائدین نے کے سی آر اور کے ٹی آر کو انتخابات میں حصہ نہ لینے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ انتخابات میں حصہ لینے کی صورت میں دونوں نشستوں سے بی آر ایس کو شکست کا سامناکرنا پڑے گااور اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد یہ مسلسل دوسری شکست ہوگی جس کے سبب کارکنوں کی حوصلہ شکنی کا خدشہ ہے۔ پارٹی سینیئر قائدین کے ایک اور گروپ کا کہنا ہے کہ اگر ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیا جاتا ہے تو مقابلہ سے قبل شکست تسلیم کرلئے جانے کا احساس پیدا ہوگا اور پارٹی کارکنوں میں مایوسی پیدا ہونے لگ جائے گی ۔ان قائدین کا کہناہے کہ یہ بات درست ہے کہ ارکان اسمبلی کے زمرہ میں دونوں نشستوں پر علحدہ انتخاب کی صورت میں بی آر ایس کے پاس عددی طاقت نہیں ہے جو کہ اپنے امیدواروں کی کامیابی کو یقینی بنائیں لیکن اس کے باوجود پارٹی کارکنوں کا حوصلہ برقرار رکھنے اور انہیں مایوسی سے بچانے کے لئے پارٹی کا مقابلہ کرنا بھی ضروری ہے۔3