مولانا حبیب عبدالرحمن الحامد
اللہ رب العزت اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے ۔ ان کے ہر گناہ جو معافی کے خواستگار ہوں معاف کرنے اور اُن کے درجات کو بلند کرنے تیار ہے ۔ اللہ ایمان والوں سے مخاطب ہوتے ہوئے حکم دے رہا ہے : ’’اے ایمان والو تم پر بھی روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ سابقہ اُمتوں پر فرض کئے گئے تھے کہ تم متقی اور پرہیزگار بنو۔ اگر کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو بعد میں چھوٹے ہوئے روزے رکھ لے‘‘ ۔
اللہ کے نبی ﷺنے حضرت سلمان ؓسے شعبان کے آخری دن یہ کہا کہ تم پر ایک ایسا مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے جس کاپہلا دہا رحمت ، دوسرا دہا مغفرت اور تیسرا دہا جہنم سے چھٹکارے کا ہے ۔ رمضان المبارک وہ مہینہ ہے ،جس میں نیکیوں کا اجر و ثواب بڑھا دیا جاتا ہے ۔ ایک نیکی کا ثواب دس گنا ، دس سے ستر گنا اور ستر سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے ۔
یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس میں قرآن کریم کا نزول ہوا جو بنی نوع انسان کے لئے راہ ہدایت ہے ۔ تمام احکامات خداوندی اسی میں نازل کئے گئے ہیں جو صبح قیامت تک بدلے نہیں جاسکتے ۔ اس ماہ مقدس میں ایک رات شب قدر کی بھی بندوں کے لئے اللہ کی طرف سے عطا کی گئی جس کا اجر و ثواب ۸۳ سال ۴ ماہ کی عبادت سے بہتر ہے اور آخری شب جو شب جائزہ کہلاتی ہے روزہ دار کے تمام گناہ پروردگار عالم معاف فرمادیتا ہے ۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا اس ماہ مقدس میں اللہ تعالیـ بندہ مومن پر جو نوازش فرماتا ہے وہ اس طرح روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے پاس مشک سے زیادہ عزیز ہے۔ روزہ دار کیلئے سمندر کی مچھلیاں افطار تک دعا کرتی ہیں۔ روزہ دار کیلئے اللہ سبحانہ و تعالیٰ جنت کو آراستہ فرماتا ہے۔ اللہ تعالی اس ماہ مقدس میں سرکش شیاطین کو لوہے کی زنجیروں میں جکڑکر سمندر کے گردابوں میں ڈال دیتا ہے اور اس ماہ مقدس کی آخری رات روزہ داروں کی بخشش فرمادیتا ہے ۔
ایک مرتبہ اللہ کے رسول صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم منبر پر چڑھتے ہوئے صحابہ کرام کو قریب آنے کیلئے کہا اور پہلے زینے پر قدم رکھا فرمایا ۔ آمین ، دوسرے زینے پر قدم رکھ کر فرمایا آمین تیسرے زینے پر قدم رکھ کر فرمایا آمین ۔ بعد میں صحابہ کرام نے حضور سے اس کی تفصیل دریافت فرمائی ۔ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا پہلے زینے پر جبریل امین نے مجھ سے کہا ہلاکت ہے اس کے لئے جو ماہ رمضان کو پائے اور جنت کا حقدار نہ بنے ۔ میں نے آمین کہا ۔ دوسرے زینے پر جبرئیل امین نے کہا آپ کا نام نامی آئے اور بندہ آپ پر درود نہ بھیجے اس پر ہلاکت ہے ۔ میں نے آمین کہا ۔میں نے تیسرے زینے پر قدم رکھا جبریل امین نے کہا ماں باپ زندہ ہوں یا ان دونوں میں کوئی ایک زندہ ہو ان کی خدمت کرکے جنت کا حقدار نہ بنا اس کے لئے بھی ہلاکت ہو۔ میں نے آمین کہا ۔
اللہ تعالیٰ نے اس ماہ مقدس میں اُمت محمدیہ کیلئے سحری کھانے کا حکم دیا ۔ سابقہ اُمتوں میں سحری کا کوئی نظم یا احکامات نہیں تھے ۔ افطار کے ساتھ دوسرے دن کے روزے کی نیت کرلی جاتی ۔ اللہ کے رسول نے فرمایا سحری کھاؤ اس میں برکت ہے ۔ جب تک میری اُمت سحری کھایا کرے گی عزت اور وقار کے ساتھ رہے گی ۔
فرمان رسول کے مطابق اگر تم کسی روزہ دار کو افطار کروادو تو اس کا ثواب روزہ دار کے ثواب کے برابر ملے گا ۔ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوگی ۔ صحابہ کرام نے کہا اے اللہ کے رسول ہم میں اتنی استطاعت نہیں ہے تو حضور اکرم نے فرمایا ایک گھونٹ دودھ یا ایک کھجور یا ایک پانی ہی سے صحیح ۔ اگر تم روزہ دار کو پیٹ بھر کھلادو تو ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ میرے حوض ،حوض کوثر سے اس کو سیراب کریگا پھر اسے کبھی پیاس محسوس نہیں ہوگی ۔ سحری وقت آخر تک اور افطار وقت ہونے پر جلدی ہی کرلیا جائے ۔افطار کرنے میں دیری کرنا یہودیوں کی علامت ہے ۔
افطار سے پہلے بارگاہ رب ذوالجلال میں عجز و انکساری کے ساتھ دعائیں کی جائیں یہ دعاوں کے قبول ہونے کا وقت ہے ۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا بندہ مومن کیلئے دو خوشخبریاں ہیں ایک افطار کے وقت ، دوسرا اللہ کے دیدار کے وقت ۔
اس ماہ مقدس میں چھیڑ چھاڑ لڑائی جھگڑے سے دوری اختیار کی جائے ۔ جواب میں صرف اتنا کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں ۔ اگر بندہ مومن باوجود استطاعت اور طاقت رکھنے کے عمداً ایک روزہ ترک کردے اور اس کی تلافی کیلئے تمام عمر روزے رکھے تب بھی اس کی برابری نہیں ہوسکتی ۔ ہمارا اپنا کام ہے کہ اس ماہ مقدس کا مکمل احترام کریں ، اچھا کھائیں اور اچھا اپنے اہل و عیال کو کھلائیں ۔ رات میں ۲۰ رکعت نماز تراویح کا اہتمام کریں۔ خیر خیرات کریں جو لوگ صاحب نصاب ہیں ۔ اپنی اپنی زکوٰۃ نکال کر غریبوں تک پہنچادیں تاکہ ان کا رمضان اچھا گذرے ۔ خصوصاً اپنے غریب اور ضرورت مند رشتہ داروں کے ساتھ اگر یہ عمل کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو دوگنا ثواب عطا کرے گا ۔ ایک تو آپ کی زکوٰۃ کا دوسرے اقربہ کے خیال کا ۔
اللہ رب العزت ہمیں اس بات کی توفیق عطا کرے کہ اس ماہ مبارک کے فیوض و برکات سے ہم استفادہ کرنے والے بن جائیں۔ آمین