استھانہ کیخلاف ایف آئی آر کالعدم کرنے سے عدالت کا انکار

   

نئی دہلی 11 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائیکورٹ نے آج اُس ایف آئی آر کو کالعدم کرنے سے انکار کردیا جو سی بی آئی اسپیشل ڈائرکٹر راکیش استھانہ کے خلاف رشوت کے الزامات پر درج کی گئی، اور عدالت نے فوجداری کارروائی کے خلاف اُنھیں عطا کردہ تحفظ کے اپنے عبوری حکمنامے کو ختم کردیا۔ جسٹس نجمی وزیری نے سی بی آئی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ دیویندر کمار اور مبینہ دلال منوج پرساد کے خلاف درج ایف آئی آر کو بھی کالعدم کرنے سے انکار کردیا۔ جج نے کہاکہ اِس کیس کے حقائق کو دیکھتے ہوئے استھانہ اور دیویندر پر مقدمہ چلانے کے لئے پیشگی منظوری کی اجازت درکار نہیں۔ ہائیکورٹ نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ استھانہ اور دیگر کے خلاف اِس کیس میں تحقیقات کو اندرون 10 ہفتے مکمل کرلیا جائے۔ اُس نے مزید کہاکہ اُس وقت کے سی بی آئی ڈائرکٹر آلوک ورما کے خلاف الزام وضع نہیں ہوا ہے۔ ورما اور استھانہ کئی ماہ سے تصادم کی راہ پر تھے اور ایک دوسرے کے خلاف کرپشن کے الزامات عائد کررہے تھے۔ ہائیکورٹ نے استھانہ، دیویندر اور پرساد کی عرضیاں خارج کردیئے جن کے ذریعہ اُن کے خلاف درج ایف آئی آر کے جواز کو چیلنج کیا گیا تھا۔ استھانہ پر قانون انسداد بدعنوانی کے مختلف دفعات کے تحت مجرمانہ سازش، کرپشن اور مجرمانہ برتاؤ کے الزامات پر مقدمہ بنایا گیا ہے۔ حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے بزنسمین ستیش بابو سانا جن کی شکایت پر ایف آئی آر درج کیا گیا، اُنھوں نے ایک کیس میں چھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے رشوت کی ادائیگی کا الزام عائد کیا تھا۔ سانا نے استھانہ کے خلاف کرپشن، جبری وصولی، زور زبردستی اور سنگین نوعیت کی غلط روش کے الزامات بھی عائد کئے تھے۔ جسٹس وزیری نے مختلف عرضیوں پر یہ فیصلہ 20 ڈسمبر 2018 ء کو محفوظ کیا تھا جبکہ سی بی آئی، مرکز، استھانہ، دیویندر، آلوک ورما اور جوائنٹ ڈائرکٹر اے کے شرما کے متعلقہ کونسل کے دلائل کی سماعت مکمل ہوگئی تھی۔ دیویندر نے جسے 22 اکٹوبر کو گرفتار کیا گیا، 31 اکٹوبر کو ضمانت حاصل کرلی تھی۔