احکامات نہ ماننے کے مکتوبات ارسال، نتن یاہو ملک کو قومی تباہی کی طرف لے جارہے ہیں : لاپڈ
تل ابیب: تل ابیب میں فوجی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج حالیہ ہفتوں میں بغاوت کی ایک ایسی حالت دیکھ رہی ہے جو بیرون ملک دیکھتی ہے اس سے کہیں زیادہ ہے۔وزیر اعظم بنجامننتن یاہو کے اس صورتحال پر تردید اور دھمکیاں صورتحال کی سنگینی کو مزید بڑھا رہی ہے۔ اسی لیے حزب اختلاف کے سربراہ یائر لاپڈ نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ نتن یاہو اسرائیل کو ایک قومی تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں جس سے نکلنے کیلئے کئی نسلیں درکار ہوں گی۔ایک دوسرے اپوزیشن رہ نما بینی گینٹز نے نظام حکومت کو اکھاڑ پھینکنے اور عدلیہ کو کمزور کرنے کے منصوبے کو روکنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے یہ منصوبے “تمام مصیبتوں کی بنیاد ہیں۔”ان ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف آف اسٹاف ہرزی ہیلیوی اور متعدد اسٹاف کمانڈروں نے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ سے ملاقات کی اور انہیں فوج کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ان سے حکومت پر احتجاج کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا۔نتن یاہو صحت کی خرابی کا شکار ہونے کے بعد پیر کو کابینہ کے اجلاس میں اپنی آمد پر ہاتھ لہراتے آ رہے ہیں (اے پی) انہوں نے بتایا کہ ریزرو میں 4000 سے زیادہ فوجی اور افسران ہیں، جنہوں نے خطوط لکھ کر واضح کیا کہ وہ فوج میں ریزرو سروس کیلئے رضاکارانہ طور پر نہیں آئیں گے۔دوسروں کی طرح وہ بھی اسی مواد کے ساتھ دوسرے پیغامات بھیجنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ فوجی افسران نے ریزرو فورسز میں ایسے فوجیوں کو بلانا بند کر دیا ہے جن سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ فوجی خدمات سے انکار کر دیں گے۔عسکری قیادت نے نتین یاھو پر واضح کیا کہ فوج کے اندر ٹوٹ پھوٹ کی حقیقت ظاہر نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اسرائیل کے دشمن اس سے فائدہ اٹھائیں گے۔”عبرانی اخبار ’ہارٹز‘کے ملٹری نامہ نگار آموس ہارل نے پیر کو کہا کہ حکومت کے منصوبے کی وجہ سے فوج کی صورتحال خطرناک سے زیادہ ہے۔ افسران اور سپاہیوں کو اب یقین ہو گیا ہے کہ وہ ایک ایسے ملک کی خدمت کر رہے ہیں جو ان کا نہیں ہے۔ اس لیے وہ کہتے ہیں کہ وہ اس کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ہیرل نے کہا کہ “یہ بالکل بھی یقینی نہیں ہے کہ گیلنٹ اور ہیلیوی اس بحران کی سنگینی کا صحیح اندازہ لگاسکتے ہیں۔ ریزرو فوج سے استعفے ان کے اندازے سے زیادہ ہوں گے۔ ان کے بچے باقاعدہ فوج میں بھی خدمت نہ کرنے کا فیصلہ کریں گے۔ مخالفت کا یہ سلسلہ شن بیٹ (جنرل انٹلیجنس) اور موساد (غیر ملکی انٹلیجنس) تک پہنچ سکتا ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ نتن یاہو نے ان افسران اور فوجیوں پر قانون کے خلاف بغاوت کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے وقوفی سے کام لیا۔انہوں نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ افسران اور سپاہی ہمیں خطوط بھیجتے ہیں جو اسرائیلی ڈیفنس فورسز اور ریزرو فوج میں خدمات انجام دینے سے انکار کرتے ہیں۔ جمہوریت میں فوج حکومت کے تابع ہوتی ہے۔ دوسری طرف نہیں، جبکہ فوجی نظام میں حکومت فوج کے ماتحت ہوتی ہے۔
