اسرائیلی فوج کا تہران میں نیوکلیئر تحقیقی مرکز پرحملہ،کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ

   

تل ابیب، 20 جون (یو این آئی)اسرائیلی فوج نے رات گئے تہران میں ایرانی فوجی تنصیبات اور ایک نیوکلیئر تحقیقاتی مرکز پر وسیع فضائی حملوں کا دعویٰ کیا ہے ، صہیونی فوج کے ان حملوں میں 60 سے زائد لڑاکا طیارے شامل تھے جنہوں نے 120 بم اور میزائل داغے ۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ نشانہ بنائے گئے مقامات میں تہران میں واقع متعدد میزائل سازی کے کارخانے شامل تھے ، جو ایران کی وزارت دفاع کے صنعتی مرکز کے طور پر کام کر رہے تھے ۔فوج کے مطابق ان اہداف میں وہ فوجی صنعتی مقامات شامل تھے جہاں میزائل کے پرزے تیار کیے جا رہے تھے ، اور وہ تنصیبات بھی جہاں میزائل انجن کے لیے خام مال تیار کیا جا رہا تھا۔یہ حملے ایس پی این ڈی نیوکلیئر منصوبے کے صدر دفتر پر بھی کیے گئے جو صہیونی فوج کے مطابق اس جنگ کے دوران پہلے بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے ۔فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس پی این ڈی جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں کی تحقیق و ترقی کا مرکز ہے ، جو ایرانی حکومت کی فوجی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرتا ہے ، اسے 2011 میں محسن فخری زادہ نے قائم کیا تھا، جو ایران کے نیوکلیئر ہتھیاروں کے پروگرام کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ ایک اور مقام کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں ایران کے نیوکلیئر ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے ایک کلیدی جزو تیار کیا جا رہا تھا۔
دریں اثنا، اسرائیلی فوج نے آج ایران کے مزید 3 میزائل لانچرز تباہ کرنے اور ایرانی ملٹری کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کارروائی کی ڈرون فوٹیج بھی جاری کردی ہے ۔صہیونی فوج کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے حالیہ کارروائی میں ایران میں واقع 3 بیلسٹک میزائل لانچرز کو تباہ کر دیا، جو اسرائیل پر حملے کے لیے تیار حالت میں تھے ۔اس حملے میں ایک ایرانی فوجی کمانڈر کو بھی ہلاک کر دیا گیا جو اس لانچ سائٹ پر موجود تھے اور میزائلوں کی تیاری میں ملوث تھے ۔