رملہ : اسرائیلی وزیر دفاع اور فلسطینی صدر کے درمیان کئی برسوں بعد یہ پہلی ملاقات تھی۔ اس میں اقتصادی معاملات اور افراد کی آزادی جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس ملاقات کو باہمی تعلقات میں بہتری کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔امریکی صدر بائیڈن کی اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ سے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے کی اپیل کے دو روز بعد اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹس نے اتوار کی رات رملہ جا کر صدر محمود عباس سے ملاقات کی۔ انہوں نے سکیورٹی، سویلین اور اقتصادی امور پر بات چیت کی۔ انہوں نے صدر عباس سے کہا کہ اسرائیل فلسطین کی معیشت کو مستحکم کرنا چا ہتا ہے۔ وائٹ ہاوس کی طر ف سے جمعے کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سے فلسطینیوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے اقدامات اور ان کیلئے معیشت کے زیادہ مواقع پیدا کرنے کی اپیل کی ہے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ بات چیت کے ذریعہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تصادم کا واحد عملی اور دیرپا حل ہے۔ بائیڈن نے دونوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی بھی اپیل کی تھی جو کہ 2014 میں براہ راست امن مذاکرات کے آخری دور کے نا کام ہوجانے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔اسرائیلی وزارت دفاع کی طرف سے پیر کوجاری بیان میں کہا گیا ہیکہ بینی گینٹس اور عباس نے مقبوضہ مغربی کنارہ میں فلسطینی معیشت کی تعمیر کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔بات چیت کے بعد بینی گینٹس نے مغربی کنارے کے حالات کو بہتر بنانے کیلئے 150ملین ڈالر کے قرض کا اعلان کیا۔ اسرائیلی وزیر دفا ع نے گھریلو میڈیا کو بتایا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کے مفادات کے مدنظر کیا گیا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے بتایا کہ انہوں نے صدر عباس سے کہاکہ فلسطینی اتھارٹی جتنی مضبوط ہوگی حماس اتنا ہی کمزور پڑتا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہاکہ سکیورٹی جتنی مستحکم ہوگی حکمرانی کی صلاحیت اتنی ہی بہتر ہوگی۔ خیال رہیکہ غزہ میں حماس کا کنٹرول ہے۔ اسرائیل حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتا ہے۔ ایک فلسطینی عہدیدار نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ صدر عباس نے بینی گینٹس سے اپیل کی کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں بند کی جائیں، فلسطین کے لوگوں کو اسرائیل میں رہنے والے اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کی اجازت دی جائے اور اسرائیل میں جن فلسطینیوں کو کام کرنے کی اجازت ہے ان کی اجرتوں میں اضافہ کیا جائے۔