اسرائیل کے حملے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ سفارتی طریقہ سے مسائل کا حل نہیں چاہتا: اردغان
تہران ؍ تل ابیب ۔ 21 جون (ایجنسیز) اسرائیل اور ایران کے مابین تازہ حملوں کا تبادلہ ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب تہران نے یہ واضح کر دیا کہ وہ اسرائیلی حملے روکے جانے تک نیوکلیر مذاکرات میں واپسی پر غور نہیں کرے گا۔ ترک صدر رجب طیب اردغان نے آج بروز ہفتہ کہا ہیکہ اسرائیل کے ایران پر حملے، امریکہ کے ساتھ ایران کے نیوکلیر مذاکرات کے ایک نئے دور سے قبل کیے گئے، جن کا مقصد ان مذاکرات کو سبوتاژ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے ظاہر کرتے ہیں کہ اسرائیل سفارتی طریقہ سے مسائل کا حل نہیں چاہتا۔ استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اردغان نے ان ممالک سے اپیل کی جن کا اسرائیل پر اثر و رسوخ ہے کہ وہ اس کی ’’زہریلی سوچ‘‘ کو نظر انداز کریں اور ایک وسیع تر جنگ کے خطرے کو ٹالنے کے لیے مکالمے کے ذریعہ مسئلے کے حل کی کوشش کریں۔ انہوں نے مسلم ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر اسرائیل کے خلاف مؤثر اقدامات کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔ ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملک کے شمال مغربی شہر تبریز میں واقع پاسدارانِ انقلاب کے ایک تربیتی مرکز پر اسرائیلی حملے میں چار اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ ایران کی نیم سرکاری خبر ایجنسی آئی ایس این اے کے مطابق پاسدارانِ انقلاب کے تربیتی کیمپ پر اسرائیلی حملے میں چار افراد شہید اور تین دیگر زخمی ہوئے۔ تبریز شہر اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے شروع ہونے کے بعد سے متعدد بار نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جاری تنازعہ میں اگر امریکہ نے مداخلت کی تو یہ تمام فریقین کے لیے ’’انتہائی خطرناک‘‘ ثابت ہوگا۔ قطری نیوز چینل الجزیرہ کے مطابق عراقچی نے ہفتہ کے روز اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس کے موقع پر رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی افواج ایران کے خلاف’’جارحیت‘‘میں شامل ہوئیں تو یہ ایک’’انتہائی افسوسناک‘‘ اور ’’سب کے لیے بہت خطرناک‘‘ پیش رفت ہوگی۔ ایران کے اعلیٰ سفارتکار نے کہا کہ تہران اس نتیجہ پر پہنچا ہے کہ گزشتہ ہفتہ شروع ہوئے بڑے پیمانے کے اسرائیلی حملوں میں امریکہ ابتدائی مرحلے سے ملوث تھا، حالانکہ واشنگٹن ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ عراقچی کے مطابق ایران کے پاس متعدد ایسے شواہد موجود ہیں جو امریکی شمولیت کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی فوج نے اب تک صرف ایران کے جوابی حملوں کو روکنے میں اسرائیل کی مدد کی ہے، لیکن براہِ راست ایران پر حملوں میں شامل نہیں ہوئی۔ ترکی کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایران پر حملوں کے ذریعہ پورے خطہ کو ’’مکمل تباہی‘‘ کی طرف دھکیل رہا ہے اور عالمی طاقتوں کو اس جنگ کو وسیع تر تنازعہ میں تبدیل ہونے سے روکنا چاہیے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے بروز ہفتہ استنبول میں ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فیدان نے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے خلاف اسرائیل کے اقدامات پر تہران کے ساتھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر حملے اور لبنان، شام، یمن اور اب ایران میں کارروائیوں کے بعد خطہ ’’مسئلہ اسرائیل‘‘ کا شکار ہو چکا ہے۔
نیوکلیر مزاحمتی صلاحیتوں کو مضبوط بنائیں گے: اردغان
انقرہ ۔ 21 جون (ایجنسیز) او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے ایک روز قبل 19 جون کو ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے استنبول میں (OIC) کے یوتھ فورم سے خطاب کیا۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ہفتہ کے روز استنبول میں ہونے والے او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی ہفتہ کے روز استنبول میں ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ اجلاس اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری مصلح جھڑپوں کے تناظر میں غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ترکیہ کے شہر استنبول میں ہفتہ 21 جون کو ہونے والے او آئی سی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس سے قبل جمعرات کو ہی میزبان ملک ترکیہ کی وزارت خارجہ کے ذرائع سے پتا چلا تھا کہ اس میٹنگ میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی بھی شرکت کریں گے۔ ترک وزارت کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ او آئی سی کی 51 ویں کونسل کے اس خصوصی اجلاس میں تمام وزرائے خارجہ اسرائیل کے حالیہ حالات پر توجہ مرکوز کریں گے۔
جمعرات کو ایران کے شہر خنداب میں اراک نیوکلیر ری ایکٹر پر ہونے والے اسرائیلی حملہ او آئی سی اجلاس کے مضوعات میں سے ایک اہم موضوع ہوگا۔