پیرس :/19 ڈسمبر (ایجنسیز) اسرائیلی فوجی ٹیکنالوجی کمپنی ایل بٹ سسٹمز (Elbit Systems) کے ساتھ ہونے والے 2.3 ارب امریکی ڈالر کے تاریخی اسلحہ معاہدے کے پیچھے متحدہ عرب امارات (UAE) کا نام سامنے آیا ہے۔ یہ دعویٰ فرانسیسی نیوز پلیٹ فارم انٹیلیجنس آن لائن کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس کی بازگشت اسرائیلی میڈیا میں بھی سنائی دے رہی ہے۔ ایل بٹ سسٹمز نے 17 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ کمپنی نے اپنی تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ ایک ’’خفیہ بین الاقوامی صارف‘‘ کے ساتھ طے کیا ہے، جس کے تحت آئندہ آٹھ برسوں میں جدید ہتھیاروں اور دفاعی نظام کی فراہمی کی جائے گی۔ معاہدے کے وقت دونوں فریقین کے درمیان رازداری کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کے باعث خریدار ملک کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ رپورٹس کے مطابق یہ سودا اسرائیلی وزارتِ دفاع کی سرپرستی میں ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا اور اثر انگیز اسلحہ معاہدہ مانا جا رہا ہے۔ بعد ازاں، ایل بٹ سسٹمز نے اسٹاک ایکسچینج کو دی گئی اطلاع میں اسے ایک ’’بین الاقوامی اسٹریٹجک صارف کے لیے جامع دفاعی حل‘‘ قرار دیا تھا۔ادھر اسرائیلی ٹیک اور اسٹارٹ اپ نیوز پلیٹ فارم کلیکلسٹ ٹیک (Calcalist Tech)نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس معاہدے میں شامل جدید اور حساس دفاعی نظام مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل کی فوجی برتری کو متاثر کر سکتے ہیں۔ماضی میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات موجود نہیں تھے۔ فلسطین میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے باعث یو اے ای سمیت بیشتر عرب ممالک اسرائیل سے سرکاری روابط کے مخالف رہے۔ تاہم 2020 میں ابراہیم معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں ڈرامائی تبدیلی آئی۔امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے کے تحت یو اے ای نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے پر رضامندی ظاہر کی۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفیروں کا تبادلہ ہوا اور حال ہی میں یو اے ای نے اسرائیل میں مستقل سفارتخانہ قائم کرنے کے لیے زمین بھی خریدی، جو کسی خلیجی ملک کی جانب سے اپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے۔7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں اور انسانی بحران کے باوجود، دونوں ممالک نے اپنے سرکاری سفارتی اور معاشی تعلقات برقرار رکھے۔فی الحال، یو اے ای یا اسرائیل کی جانب سے اس رپورٹ کی باضابطہ تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی، تاہم یہ انکشاف خطے میں اسلحہ تجارت اور سیاسی اتحادوں کے حوالے سے ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔
