قطری وزیراعظم نے ایران کو جنگ بندی پر آمادہ کرلیا ، امریکی تجویز پر اتفاق
واشنگٹن/ دوحہ 24 جون (یو این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور ایران جنگ بندی پر متفق ہوگئے اور چند 6 گھنٹوں میں حملے بند کردیے جائیں گے ۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر یہ اعلان کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ سب کو مبارک ہو، اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے ۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان چند 6 گھنٹوں بعد حملے بند کردیے جائیں گے جب دونوں ممالک اپنے جاریہ آخری مشن مکمل کرلیں گے ۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ باضابطہ طور پر جنگ بندی کا آغاز پہلے ایران کرے گا اور 12ویں گھنٹے پر اسرائیل بھی جنگ بندی شروع کردے گا جب کہ 24ویں گھنٹے پر ‘12 روزہ جنگ’ کے خاتمے کو دنیا بھر میں باقاعدہ طور پر تسلیم کیا جائے گا۔اپنی پوسٹ میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے دوران دونوں فریقین پرامن اور باعزت رویہ اختیار کریں گے ۔دریں اثناء قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبد الرحمٰن آل ثانی نے ایران کو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر آمادہ کر لیا جب کہ تہران نے بھی امریکی تجویز پر اتفاق کرلیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارہ ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایران کی جانب سے قطر میں امریکی فضائی اڈے پر حملے کے بعد قطری وزیراعظم نے ایرانی قیادت سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمٰن آل ثانی نے ایرانی قیادت کے ساتھ بات چیت کے بعد تہران کی جانب سے امریکا کی جنگ بندی کی تجویز پر رضامندی حاصل کر لی۔اس رابطے سے قبل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے امیر کو ٹیلی فون کیا اور انہیں بتایاکہ اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہو چکا ہے اور انہوں نے تہران کو قائل کرنے کے لیے دوحہ سے مدد طلب کی۔ٹیلی فونک گفتگو کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وانس نے امیر قطر سے جنگ بندی کی پیشکش پر بات کی۔اس سے قبل، امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق تہران میں موجود ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایران کو کسی قسم کی جنگ بندی کی تجویز موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی اسے ایسی کسی تجویز کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ تہران اس وقت تک لڑائی جاری رکھے گا جب تک کہ دیرپا امن حاصل نہ ہو جائے ۔ انہوں نے اسرائیل اور امریکہ کے بیانات کو دھوکہ دہی قرار دیا، جس کا مقصد ایران کے مفادات پر حملوں کو جواز دینا ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی لمحے دشمن ایران پر جارحیت کر رہا ہے ، اور ایران اپنے جوابی حملوں کو مزید شدید کرنے کے قریب ہے ، ہمیں اپنے دشمنوں کے جھوٹ سننے کا کوئی شوق نہیں۔
اسرائیل کا ٹرمپ کی تجویز کردہ جنگ بندی قبول کرنے کا اعلان
گزشتہ شب نیتن یاہو کابینہ کا خصوصی اجلاس ، جنگ بندی کی خلاف ورزی پر منہ توڑ جواب دیا جائے گا
تل ابیب، 24 جون (یو این آئی)اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی کی تجویز کو قبول کر لیا ہے ، جو ایران کے ساتھ تقریباً دو ہفتوں کی براہ راست فوجی جھڑپوں کے بعد سامنے آئی ہے ۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کے اہداف کے مکمل حصول اور صدر ٹرمپ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے پیش نظر اسرائیل نے دو طرفہ جنگ بندی کی امریکی تجویز کو قبول کر لیا ہے ۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ رات وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے کابینہ کا اجلاس بلایا تاکہ یہ اعلان کیا جا سکے کہ اسرائیل نے آپریشن رائزنگ لائن کے تمام مقاصد ( بلکہ اس سے بھی بڑھ کر) حاصل کر لیے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیل نے اپنے وجود کو لاحق دو فوری خطرات (نیوکلیئر اور بیلسٹک )کو ختم کر دیا ہے۔ حکومت نے کہا کہ اسرائیل دفاع میں حمایت اور ایرانی نیوکلیئر خطرے کے خاتمے میں شرکت پر صدر ٹرمپ اور امریکہ کا شکریہ ادا کرتا ہے۔بیان کے آخر میں تنبیہ کی گئی کہ ‘اسرائیل جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی پر بھرپور جواب دے گا۔واضح رہے کہ ایران نے 2 روز قبل نیوکلیئر تنصیبات پر امریکی حملوں کے جواب میں گزشتہ رات قطر اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے تھے ، جن کے چند گھنٹے بعد امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان اگلے 6 گھنٹوں بعد حملے بند کردیے جائیں گے جب دونوں ممالک اپنے جاری آخری مشن مکمل کرلیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ باضابطہ طور پر جنگ بندی کا آغاز پہلے ایران کرے گا اور 12ویں گھنٹے پر اسرائیل بھی جنگ بندی شروع کردے گا جب کہ 24ویں گھنٹے پر ‘12 روزہ جنگ’ کے خاتمے کو دنیا بھر میں باقاعدہ طور پر تسلیم کیا جائے گا۔
نیوکلیئر تنصیبات کی تباہی پر ایران کا ردعمل کمزور رہا : ٹرمپ
واشنگٹن ۔ 24 جون (ایجنسیز) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر بمباری کا ردعمل بہت کمزور تھا۔ ایران کی طرف سے داغے گئے 14 میزائلوں میں سے 13 کو مار گرایا گیا ہے۔ ٹرمپ نے امریکہ کو حملوں کے بارے میں جلد مطلع کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کسی امریکی کو نقصان نہیں پہنچا اور ایران کے حملے میں بہت کم نقصان ہوا۔ٹرمپ نے امن کی کوششوں پر امیر قطر کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ امریکہ نے ایران میں جن مقامات پر حملہ کیا تھا وہ مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ٹرمپ نے سوشل پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ایران میں ہم نے جن مقامات کو نشانہ بنایا وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہر کوئی اسے جانتا ہے۔ صرف جعلی خبریں ہی حالات کو کم از کم کرنے کی کوشش میں اس کے خلاف دعویٰ کریں گی۔انہوں نے کہا کہ وہ تنصیبات بہت اچھی طرح سے تباہ ہو گئی ہیں!امریکی صدر نے میڈیا اداروں پر الزام لگایا کہ وہ ایران کی نیوکلیئر تنصیبات کے مکمل طور پر تباہ نہ ہونے کا بتاکر جھوٹ بول رہے اور اپنے اعتبار میں کمی لا رہے ہیں۔امریکی محکمہ دفاع نے اتوار کو اعلان کیا کہ اس نے امریکی تاریخ میں B-2 سٹیلتھ بمباروں کے ذریعے کیے گئے سب سے بڑے آپریشن میں 75 ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے 182 ٹن سے زیادہ دھماکہ خیز مواد سے ایرانی جوہری مقامات پر بمباری کی ہے۔ آپریشن صرف 25 منٹ تک جاری رہا۔ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی قومی سلامتی ٹیم سے ملاقات کی جس میں ایران کی جانب سے قطر میں العدید ایئر بیس کو نشانہ بنانے پر بات چیت کی گئی۔
