اسرائیل میں حکومت مخالف احتجاج ،نتن یاہو کو برطرف کرنے کا مطالبہ

,

   

یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی اور حماس سے معاہدہ نہ کرنے پر عوام کا سڑکوں پر مظاہرہ

تل ابیب: غزہ میں گزشتہ 6 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے باوجود یرغمالیوں کو رہا کروانے میں ناکامی اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی صیہونی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ میڈیا کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلی آباد کاروں نے دارالحکومت تل ابیب کے علاوہ یروشلم، بیت شوا، قیسرہ اور حائفہ میں مظاہرے کیے۔مظاہرین نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کو برطرف کرنے، قیدیوں کے تبادلے اور قبل از وقت انتخابات کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔تل ابیب میں سب سے بڑا مظاہرہ کپلان اسٹریٹ میں ہوا جبکہ حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کے اہلخانہ کی جانب سے کریا ملٹری ہیڈ کوارٹر میں احتجاج کیا گیا اور تل ابیب میں ہوسٹیج اسکوائر پر بھی بڑا مظاہرہ کیا گیا۔
حماس کی حراست میں صرف 40 یرغمالی
ابھی زندہ ہیں: رپورٹ
اسرائیلی جنرل سکیورٹی سروس’شین بیت‘ کا کہنا ہیکہ غزہ پٹی یا کسی اور جگہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 133 افراد میں سے صرف 40 ابھی تک زندہ ہیں۔ میڈیا کے مطابق برطانوی اخبار ‘‘ڈیلی میل’’ نے اتوار کو شائع رپورٹ میں کہا کہ’شین شن بیت‘ کے اندازے کے مطابق گذشتہ 7 اکتوبر کو ’’طوفان الاقصیٰ ‘‘ کے حملوں کے بعد جمع کی گئی انٹلیجنس معلومات سے پتہ چلتا ہیکہ حماس کی حراست میں موجود 133 اسرائیلیوں میں سے صرف چالیس زندہ ہیں باقی اسرائیلی بمباری میں مارے جا چکے ہیں۔اخبار نے ایک اسرائیلی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’انٹلیجنس معلومات تک رسائی 7 اکتوبر سے پہلے کے مقابلے میں بہت آسان ہو گئی ہے۔ سات اکتوبرکے واقعہ سے قبل اسرائیلی خفیہ اداروں کی غزہ تک رسائی محدود تھی اور ان کے پاس بہت زیادہ وسائل فراہم کرنے کی صلاحیتیں نہیں تھیں۔ اس وقت حماس ہر چیز کو انتہائی خفیہ رکھنے کی کوشش کر رہی تھی۔ انٹلیجنس اندازوں سے پتہ چلتا ہیکہ حماس کبھی بھی تمام یرغمالیوں کو رہا اور نعشوں کو واپس نہیں کرے گی۔ادھر اسرائیل میں یرغمالیوں کے ارکان خاندان ان کی رہائی کیلئے مسلسل احتجاج کررہے ہیں اور حکومت پر سخت دباؤ ڈال رہے ہیں۔