مشرق وسطی میں امریکی سفارت خانوں کے عملہ میں کمی، امریکہ کی منظوری کے بغیر اسرائیلی اقدام کا اندیشہ
واشنگٹن، 12 جون (یو این آئی) امریکی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیل کسی بھی وقت ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کرسکتا ہے ۔امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں اسرائیل کے ایران پر ممکنہ حملے کے پیش نظر ہائی الرٹ ہے ، اور اسی تناظر میں امریکی محکمہ خارجہ نے مشرق وسطیٰ سے اپنے سفارتی مشنز کے عملے میں کمی کرنا شروع کر دی ہے ۔بحرین، کویت کے بعد عراق سے بھی کچھ عملے کے انخلا کی اجازت دے دی گئی ہے ، جب کہ پینٹاگون نے مشرق وسطیٰ کے مختلف علاقوں سے فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ کے انخلا کی منظوری دے دی ہے ۔سیکیورٹی کی اس بڑھتی ہوئی صورتحال کا پس منظر یہ ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ ایسے کسی معاہدے کے امکانات کو کم ہوتا دیکھ رہے ہیں، جس کے تحت ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی جاتیں اور مشرق وسطیٰ میں ممکنہ تباہ کن فوجی تصادم کو روکا جا سکتا۔ٹرمپ نے ’نیویارک پوسٹ‘ کو بتایا تھا کہ میں اب اس معاہدہ کے بارے میں اتنا پُرامید نہیں ہوں، جتنا کچھ مہینے پہلے تھا، ان کے ساتھ کچھ ہوا ہے ، لیکن میں معاہدے کے ہونے کے بارے میں بہت کم پُرامید ہوں’۔حالیہ مہینوں میں، امریکی انٹیلی جنس حکام کو اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اسرائیل ممکنہ طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ کی منظوری کے بغیر حملہ کر سکتا ہے ، ایسا اقدام نہ صرف ٹرمپ انتظامیہ کی نازک جوہری سفارت کاری کو سبوتاژ کر دے گا بلکہ ایران کی طرف سے مشرق وسطیٰ میں امریکی اثاثوں پر جوابی کارروائی کو بھی جنم دے گا۔تہران طویل عرصے سے یہ کہتا آیا ہے کہ اسرائیل کے سب سے بڑے فوجی اور سیاسی حامی کے طور پر امریکہ کو ایران پر کسی بھی اسرائیلی حملے کی صورت میں نتائج بھگتنا ہوں گے ۔امریکی محکمہ خارجہ نے حال ہی میں ان تمام سفارت خانوں کو (جو ایرانی حملے کی زد میں آسکتے ہیں، جن میں مشرق وسطیٰ، مشرقی یورپ اور شمالی افریقہ کے مشن شامل ہیں) ہدایت دی ہے کہ وہ ایمرجنسی ایکشن کمیٹیاں قائم کریں، اور واشنگٹن کو حفاظتی اقدامات سے متعلق رپورٹیں بھیجیں۔اسی عمل کے نتیجے میں بدھ کے روز وزیر خارجہ مارکو روبیو نے عراق سے غیر ضروری عملے کے انخلا کی اجازت دی تھی۔محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ہم ہر وقت اپنی سفارت خانوں کی افرادی قوت کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، ہماری تازہ ترین تجزیے کی بنیاد پر ہم نے عراق میں اپنے مشن کا دائرہ محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔دوسری جانب ‘ٹائمز آف اسرائیل’ نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکہ، مشرق وسطیٰ میں اپنے آپریشنز کے لیے غیر ضروری عملے اور فوجی اڈوں سے اہلکاروں کو واپس بلا رہا ہے ۔صدر ٹرمپ اس سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو وہ ایران کے خلاف فوجی طاقت استعمال کر سکتے ہیں۔