ارض فلسطین پر قیامت صغری مسلط کردی گئی ہے اور حددرجہ افسوس کی بات یہ ہے کہ دنیا اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اور بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ اسرائیل کی درندگی میں اپنی خاموشی کے ذریعہ ایک اہم اور سرگرم رول نبھا رہی ہے ۔ اسرائیل کے جھوٹ کو نہ صرف تسلیم کیا جا رہا ہے بلکہ اسے مزید فروغ بھی دیا جا رہا ہے ۔ اسرائیل نے فلسطینی خطہ میں ایک دواخانہ کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا ہے جس میں پانچ سو افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ یہ اسرائیلی جارحیت اور سفاکیت کی انتہاء ہے ۔ حماوس کو نشانہ بنانے کے نام پر اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ فلسطینیوں کو صفحہ ہستی سے مٹادینے کی مہم شروع کردی گئی ہے اور یہ انتہائی تشویش اور مذمت کی بات ہے ۔ ویسے بھی اسرائیل کا وجود ہی ظلم و جبر پر مشتمل ہے ۔ اس نے فلسطین کی سرزمین کو ہتھیا لیا ہے ۔ فلسطینیوں کو بتدریج ختم کرتا چلا جا رہا ہے اور اس کے خلاف مزاحمت پر فلسطینیو ںکو دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے ۔ روزآنہ سینکڑوں فلسطینیوں کا قتل عام ہو رہا ہے اور دنیا آج بھی اسرائیل کی تائید و حمایت میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتی ہے ۔ اسرائیل کی سفاکیت اور اس کے مظالم سے عمدا چشم پوشی کی جا رہی ہے ۔ اس طرح دنیا خود بھی اسرائیل کے جرائم میں حصہ دار بنتی جا رہی ہے ۔ اسرائیل جن مظالم اور جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے وہ اس دنیا میں کہیں اور کسی نے نہیں کیا ہے ۔ معصوم اور بے گناہ بچوں اور خواتین کو تک بخشا نہیں جا رہا ہے ۔ غذا ‘ پانی اور برقی جیسی بنیادی ضروریات سے فلسطینیوںکو محروم کردیا گیا ہے ۔ اب انہیں دواخانوں میں تک ہلاک کیا جا رہا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ساری دنیا اسرائیل کی ہاں میں ہاں ملا رہی ہے اور نہتے و بے بس مظلوم فلسطینیوں کیلئے صدائے احتجاج بلند کرنے والا کوئی نہیں نظر آتا ۔ امریکہ خاص طور پر اسرائیلی مظالم میں حصہ دار ہے ۔ امریکی صدر جو بائیڈن آج اسرائیل کا دورہ کرنے والے ہیں اور شائد ان ہی کے استقبال کیلئے اسرائیل نے پانچ سو فلسطینیوں کی جانوں کا تحفہ پیش کیا ہے ۔ اس قتل عام کیلئے اس نسل کشی کیلئے امریکہ بھی برابر کا ذمہ دار ہے ۔
حماس کی جانب سے کئے گئے حملوں کے بعد کچھ درجن اسرائیلیوں کو یرغمال بنالیا گیا تو ساری دنیا ان کیلئے اپنی فکر اور درد ظاہر کرنے میں لگ گئی ۔ یہ یرغمالی حالانکہ زندہ ہیں۔ انہیں غذا ‘ پانی اور علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ تاہم یہی غاصب اور سفاک اسرائیل اب نہتے فلسطینی عوام کو دواخانوںمیں ہلاک کررہا ہے تو اس ظلم کا اعتراف تک کرنے کیلئے دنیا تیار نہیں ہے ۔ جھوٹ اور ظلم و جبرکی بنیاد پر قائم ہونے والی صیہونی ریاست اسرائیل اب اس انسانیت سوز اور سفاکانہ حملہ کی ذمہ داری تک قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اسلامک گروپ نے یہ حملہ کیا ہے ۔ دنیا اس جھوٹ پر یقین کرنے کیلئے بھی تیار ہوگئی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل نے یہ حملہ کیا ہے ۔ سوشیل میڈیا پر خود بنجامن نتن یاہو نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کی تھی اور بعد میں اس ٹوئیٹ کو حذف کردیا گیا ۔ اس کی نقول مختلف گوشوں میں محفوظ کرلی گئی ہیں۔ لیکن اسرائیل مسلسل جھوٹ اور غلط بیانی میں مہارت رکھتا ہے اور دنیا آنکھیں بند کرکے اس جھوٹ پر یقین بھی کرلیتی ہے ۔ دنیا کو یہ احساس نہیں ہے کہ انسانیت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے ۔ دنیا کی تاریخ کے بد ترین مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ایک سارے ملک پر قبضہ کرلیا گیا ہے اور ساری فلسطینی قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے منصوبے پر عمل شروع کردیا گیا ہے ۔ دنیا کی اس سے زیادہ بے حسی اور بزدلی اور کچھ نہیں ہوسکتی ۔ اگر دنیا فلسطین پر ہونے والے سفاکانہ مظالم پر خاموش ہے تو اس سے کسی اور مسئلہ پر انصاف کیلئے جدوجہد کی امید نہیں کی جاسکتی اور نہ دنیا کسی اور مسئلہ پر آوا ز اٹھانے کا حق رکھتی ہے ۔
ساری دنیا کی خاموشی اور مجرمانہ حصہ داری اپنی جگہ ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا کے مسلم ممالک حرکت میں آئیں۔ محض اجلاس منعقد کرنے یا پھر اسرائیل سے اپیلیں کرنے سے کچھ ہونے والا نہیں ہے ۔ فلسطینیوں پر مظالم رکنے والے نہیں ہیں ۔ انہیں میدان عمل میں آنا چاہئے ۔ اسرائیل پر دباو ڈال کر اسے مظالم سے روکنا چاہئے ۔ فلسطینیوں کو یہ احساس دلانا چاہئے کہ امت واحدہ قیامت صغری کے اس وقت میں ان کے ساتھ ہے ۔ یہ اسلامی ممالک کا اولین فریضہ ہے اور اس سے گریز نہیں کیا جانا چاہئے ۔