غزہ : اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے جمعے کے روز شمالی غزہ کے ایک ہسپتال کے قریب حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک کارروائی شروع کی۔ یہ غزہ کا آخری ہسپتال ہے جو کام کر رہا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ہسپتال پر ہلہ بول دیا اور وہاں موجود سب لوگوں کو نکل جانے کا حکم دیا۔ جمعرات کو بیتِ لہیہ میں کمال ادوان ہسپتال کی انتظامیہ نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملے میں اس کے عملے کے پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ فوج نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اکتوبر میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے شمالی غزہ میں وسیع تر کارروائیاں شروع کرنے کے بعد سے یہ ہسپتال دہشت گرد تنظیموں کا ایک اہم گڑھ بن گیا ہے اور اسے دہشت گردوں کے ٹھکانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ہسپتال کے آس پاس کے علاقے میں دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے اور کارندوں کے بارے میں انٹیلی جنس اطلاعات پرعمل کرتے ہوئے، جمعہ کو وہاں آپریشن شروع کیا گیا۔ فوج نے بیان میں مزید کہاکہ فوجی علاقے میں ٹارگٹڈ آپریشن کر رہے ہیں، جبکہ جو شہری اس میں ملوث نہیں، جو مریض ہیں اور طبی عملے کو پہنچنے والے نقصان کو کم کر رہے ہیں۔ 6 اکتوبر سے اسرائیل نے غزہ میں اپنے زمینی اور فضائی حملے شدید کر دئیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے قریب کارروائی سے پہلے فوجیوں نے عام شہریوں، مریضوں و طبی عملے کو بحفاظت نکل جانے کا موقع دیا۔ حماس نے تردید کی کہ جنگجو ہسپتال میں موجود تھے۔ اس نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی فورسز نے جمعے کو ہسپتال پر ہلہ بول دیا۔ حماس نے اپنے بیان میں کہا، ہم ہسپتال میں کسی فوجی سرگرمی یا مزاحمتی جنگجوؤں کی موجودگی کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔