اسلامی مبلغ ڈاکٹرذاکرنائیک کی مشکلات میں ہوسکتاہے اضافہ۔ جانیں کیا ہے حقیقت

,

   

ملیشیامیں مقیم اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اچھے دن ختم ہوسکتے ہیں۔ مليشيا کے 2 وزرا نے ڈاکٹر ذاکر نائک بیان کو ملکی معاشرتی تنوع کے لئے خطرہ قراردیا ہے۔ نائیک نے کچھ دن پہلے ہی کہا تھا کہ مليشيا میں ہندو اقلیتوں کو ہندوستان میں مسلم اقلیتوں سے زیادہ حقوق حاصل ہیں۔مليشيا کے وزیرنے لکھا خطمليشيا میں اسلامی مبلغ ڈاکٹرذاکر نائیک کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔ ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ کے وزیر ایم کولیسگرن نے ڈاکٹرذاکر نائیک کو ہندوستان واپس بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ملیشیا کی کابینہ گذشتہ 3 سالوں سے ملائشیا میں مقیم نائیک کی حوالگی سے متعلق آج فیصلہ لے سکتی ہے۔ مليشيا کے وزیر کولیسگرن نے متنازعہ مذہبی رہنما کودی گئی پناہ کے بارے میں انتہائی سخت زبان میں ایک خط لکھا ہے۔ نائیک کے خلاف ہندوستان میں نفرت انگیز تقریر اور منی لانڈرنگ کے متعدد معاملات ہیں

مليشيا کے وزرا نے نائیک کے بیان پرناراضگی کا کیا اظہارمليشيا کے وزیرنے ذاکر نائیک کو اپنے ملک کی کثیرالثقافتی کے لئے خطرہ قراردیا۔ انہوں نے خط میں لکھا ، ‘ذاکر نائیک کا بیان اشتعال انگیز ہے ۔ ان کا بیان مسلمانوں اور غیرمسلم عوام کے مابین تنازعہ پیدا کرسکتا ہے۔ ہم آپ کوبتادیں کہ نائیک نے کچھ دن پہلے ہی کہاتھا کہ ملائشیا میں رہنے والے ہندو بھی نریندر مودی کے وفادار ہیں۔ نائیک نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا تھا کہ ملائشیا میں مقیم ہندو اقلیتوں کو ہندوستان میں مقیم مسلم اقلیتوں سے 100 گنا زیادہ حقوق حاصل ہیں۔ذاکر کے بیان پرملائشیا میں ناراضگیمليشيا میں وزیربرائے مواصلات اور ملٹی میڈیا گووند سنگھ دیو نے بھی ذاکرنائیک کے بیان پرسخت ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں اپنے موقف کوواضح کردیاہے۔ہم مانگ کررہے ہیں کہ نائیک کو ایک دن سے زیادہ ملائشیا میں رہنے نہ دیا جائے۔ گووند سنگھ دیو ہندوستانی نژاد ہیں اور ملائشیا کی سیاست میں مقبولیت رکھتے ہیںاسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی وضاحتذاکرنائیک نے بیان کے تنازعہ کی وضاحت کرتے ہوئے تمام الزامات میڈیا پر عائد کردیئے۔ نائیک نے کہا میرا مقصد مليشيا کی حکومت پر تنقید کرنا نہیں تھا۔ میں نے اقلیتوں کے ساتھ منصفانہ اور اچھے سلوک کیے جانے پرمليشيا کی حکومت کی ستائش کی ہے۔ میرے بیان کا ایک حصہ کو میڈیا غلط انداز میں پیش کیاہے۔ڈاکٹرذاکر نائیک اور ہندوستاناسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف ہندوستان میں منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں ۔ ذاکر نائیک نے ابھی ملیشیا میں پناہ لی ہوئی ہے ۔ ہندوستانی حکومت نے مليشيا کی حکومت سے ذاکر نائیک کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے ۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ہندوستان اس معاملہ کو آگے بھی ملیشیا کے سامنے اٹھاتا رہے گا ۔ خیال رہے کہ کچھ وقت پہلے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بھی کہا تھا کہ ہندوستانی حکومت ای ڈی پر ان کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس جاری کئے جانے کا دباؤ بنارہی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہندوستانی حکومت ان کو پھنسانے کی کوشش کررہی ہے ۔ ذاکر نائیک نے یہ بھی دعوی کیا تھا کہ ان کے خلاف نیا ریڈ کارنر نوٹس جاری ہوا ہے اور نہ ہوگا ۔ خیال رہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک 2016 سے ہندوستان سے باہر ہیں ۔ ہندوستان میں ای ڈی نے ڈاکٹر ذاکر نائیک اور کچھ دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کے معاملے میں چارج شیٹ داخل کردی ہے ۔ اس سے پہلے ای ڈی نے ذاکر نائیک کے خلاف 22 دسمبر 2016 میں منی لانڈرنگ کی دفعات کے تحت کیس درج کیا تھا۔