مسلم اقلیتوں بشمول ایغور‘ کازکھ او ر دیگر کو چین کی حکومت کی جانب اسلام کی پیروی کرنے پر تحویل میں لے لیاگیاہے‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے۔
اب سالوں سے ایغور مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی کی موجودہ چین کی حکومت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کے معاملات منظرعام پر ائے ہیں۔ چین نے زنچیانگ میں اپنے اپریشنوں کے متعلق کافی خفیہ رہی ہے اور حراستی کیمپوں میں ڈھائے جانے والے مظالم سے اس کا مسلسل انکار ہے۔اپنی 160صفحات کی رپورٹ جس کا عنوان”ایک جنگ میں ہم دشمنوں جیسے‘:
زنچیانگ میں مسلمانوں کے ساتھ چین کے نظر بندی‘ اذیت‘ اور مظالم‘ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نظر بندی کیمپوں میں محروس کئے گئے 55لوگوں کے بیانات قلمبند کئے ہیں۔سکریٹری جنرل ایمنسٹی انٹرنیشنل اگنیش کال مارڈ نے کہاکہ”چینی انتظامیہ نے زنچیانگ میں ایک حیرت انگیزپیمانے پر جہنم تیار کی ہے۔
ایغوروں‘ کازکھوں‘ او ردیگر اقلیتی مسلم طبقات کو انسانیت کے خلاف جرائم کا سامنا ہے اوردیگر سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں جوان کے مذہبی‘ ثقافتی اور تہذیب رواتیوں کے ختم کرنے کا خدشہ ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ’’اس سے انسانیت کے لئے ضمیر کو نقصان پہنچانے والے کاروائی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کی ذہن سازی‘ اذیت‘ اور بدسلوکی تحویلی کیمپوں میں کی جارہی ہے‘جبکہ وسیع پیمانے کی نگرانی میں کئی لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے“۔
رپورٹ میں درج ایک بیان ایک سرکاری اہلکار جس کا نام ایمن ہے جو بڑے پیمانے کی گرفتاری کا حصہ تھے ایمنسٹی کو بتایاکہ پولیس نے لوگوں کو ان کے گھر سے بغیر کسی نوٹس کے گرفتار کیاہے۔
انہیں ہتھکڑیاں پہنائی گئیں اور انہیں سیاہ نقاب پہنایاگیا ہے۔
خواتین کے بشمول کسی نے بھی گرفتاریوں کی مزاحمت نہیں کی ہے۔ ایک رات میں 60لوگوں کو گرفتار کیاگیا اور ہر روز ان گرفتاریوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اس رپورٹ میں ذکر کیاگیاہے کہ ”سابق میں گرفتار کئے گئے ہوئے جنپیں کیمپوں میں بھیجا گیا اس کی وجہہ اسلامی عقائد اور عمل‘ بشمول ایک مسجد میں کام کرنا والا‘ نماز ادا کرنے والا‘ جائے نماز رکھنے والا‘ مذہبی نظریہ کی تصویریں یا ویڈیو ز رکھنے والے اس میں شامل ہیں“۔
قیدیوں کو جسمانی او رذہنی اذیت دینے کی بات کہی گئی اور دیگر خراب رویہ اختیار کیاگیا۔وہاں پر کوئی رازداری نہیں ہر چیز کی نگرانی کی جارہی ہے اس وقت بھی جب وہ بیت الخلاء کا استعمال کرتے ہیں۔
اگر وہ منڈرین چینی زبان استعمال کرنے کے بجائے کوئی زبان استعمال کرتے ہیں تو انہیں سزائیں دی جاتی ہیں۔ایک او رقیدی نے کہاکہ ”میں سمجھتاہوں وہ اپنے مذہب کو تباہ کرنے کے مقصد سے یہ کام کررہے ہیں تاکہ ہمیں گمراہ کرسکیں۔
وہ کہتے ہیں ہم سلام وعلیکم نہ کہیں‘ اگر ہم سے کہاجائے کہ ہمیں نسل کیاہے تو ہم چینی کہنا چاہئے‘ وہ کہتے ہیں ہم جمعہ کی نماز کو نہیں جاسکتے ہیں‘ اوروہ کہتے ہیں وہ اللہ نہیں ہے جس نے یہ سب کچھ تم کو دیاہے وہ ژی جین پینگ ہے۔
تمہیں اللہ کا نہیں بلکہ ژی جین پینگ کاہر چیز کے لئے شکریہ ادا کرنا ہے“۔ رپورٹ میں ایک او رہولناک واقعہ کا ذکر کیاگیاہے وہ یہ ہے کہ ایک شخص کو ایک گارڈ کو دھکہ دینے پر سزا دی گئی ہے۔
اسکو لوہے سے بنی ہوئی کرسی پر بیٹھا گیا او راس کے ہاتھ پیر جکڑ دئے گئے تھے اور اس کے پیٹھ پر کوئی ایسے چیز چبھادیاگیاتھا کہ وہ سیدھے بیٹھ سکے اور تین دنوں بعد اس کی اسی حالت میں موت ہوگئی۔
اس طرح کے متعدد واقعات رپورٹ میں درج کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی تذکرہ کیاگیاہے کہ ”اہم مسلم نسل کے اقلیتی گروپس کے ممبرس کی زنچیانگ میں بڑے پیمانے پر نگرانی کی جارہی ہے“۔
رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ”کوئی بھی زنچیانگ میں رہنے والا خفیہ کیمپ کے متعلق بات کررہے ہیں انہیں بات کرنے یا کسی سے وابستگی کی بنیاد پر بات کرنے کا مورد الزام ٹہرا کر گرفتار کرلیاگیاہے‘انہیں خود کو نہیں بلکہ گھر والوں کی بھی گرفتاری اور جیل‘ اذیت پہنچانے کے خطرات درپیش ہیں“۔