’ اسلام ‘ ہندوستان میں ہمیشہ سے ہے ، ہمیشہ رہے گا : بھاگوت

   

کسی عہدہ کے لیے 75 سال کی حد عمر مقرر نہیں ، آر ایس ایس کی ’ ماڈرن شبیہ ‘ کو پیش کرنے کی کوشش ، ہنوز نظریات غالب
l ہندوستان ، ہندوراشٹر ہے ، اعلان کی ضرورت نہیں
l کاشی ، متھرا کے معاملہ میں آر ایس ایس حصہ نہیں لے گی
l ہندوؤں کو ہر جگہ شیولنگ یا مندر تلاش نہیں کرنا چاہئے
l تنظیم کی صدی تقاریب سے سربراہ آر ایس ایس کا خطاب
حیدرآباد۔29۔اگسٹ(سیاست نیوز) آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے دہلی میں تنظیم کی صدی تقاریب کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب کے دوران اس بات کا دعویٰ کیا کہ انہو ںنے کبھی کسی کے لئے 75سال کی حد مقرر نہیں کی ہے اور نہ وہ 75سال کی عمر میں اپنے عہدہ سے مستعفی ہوں گے اور نہ ہی کوئی اور اپنے عہدہ سے 75سال کی عمر ہونے کے نتیجہ میں مستعفی ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ آر ایس ایس نے کبھی کسی کے لئے حد عمر مقرر نہیں کی ہے اور نہ ہی کسی سے یہ بات کہی کہ وہ 75سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد اپنے عہدہ سے مستعفی ہوجائے۔ موہن بھاگوت نے دہلی میں منعقدہ تقریب کے دوران اس بات کی بھی وضاحت کی کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کے درمیان کوئی اختلافات نہیں ہیں اور دونوں ہی تنظیمیں اپنی جگہ کام کر رہی ہیں۔ انہو ںنے واضح کیا کہ ہندستان میں آر ایس ایس نے محض رام مندر تحریک کے ساتھ سرگرم حصہ لیا ہے اورتحریک کو انجام تک پہنچانے کے لئے ساتھ رہے۔ موہن بھاگوت نے کہا کہ رام مندر تحریک کے علاوہ کسی اور تحریک میں آر ایس ا یس سرگرم حصہ نہیں لے رہی ہے اور جہاں تک کاشی اور متھرا کا معاملہ ہے یہ ہندوؤں کی آستھا اور ان کے یقین کا معاملہ ہے لیکن اس کے باوجود آر ایس ایس اس معاملہ میں بہ حیثیت تنظیم حصہ نہیں لے گی اور اگر آرایس ایس سے وابستہ افراد اور ہندو اس معاملہ میں جاری جدوجہد کا حصہ بننا چاہتے ہیں تو بن سکتے ہیں۔آر ایس ایس سربراہ نے کہا کہ جب وہ ایک ہندو تنظیم کے سربراہ کی حیثیت سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہندوؤں کو ہر جگہ شیولنگ یا مندر تلاش نہیں کرنا چاہئے تو ہندو سماج کو بھی اس بات کو تسلیم کرنا چاہئے اور دوسروں کو بھی یہ بات سمجھنی چاہئے کہ جب معاملہ تین مقامات پر ختم ہورہا ہے تو اسے ختم کرتے ہوئے بھائی چارہ کے فروغ کے لئے راہ ہموار کرنی چاہئے ۔ انہوں نے اس تقریب میں بات چیت کے دوران آر ایس ایس کی ’’ماڈرن ‘‘ شبیہ کو پیش کرنے کی کوشش کی جبکہ ان کے نظریات واضح طور پر جھلک رہے تھے ۔انہو ںنے ہندستان کو ’’ہندو راشٹر‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندستان کو ہندو راشٹربنانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہندستان ہندو راشٹرہے۔موہن بھاگوت نے کہا کہ ہندستان کو ہندوراشٹر کا اعلان کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہندو رشی اور منی نے اس بات کا اعلان کردیا ہے اور ہندستان ایک ہندو راشٹرہی ہے۔ سربراہ آر ایس ایس نے اس بات چیت کے دوران آر ایس ایس کی ماڈرن شبیہ پیش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ کہا کہ ’اسلام‘ ہندستان میں ہمیشہ سے رہا ہے اور ہمیشہ رہے گااسے کوئی ختم نہیں کرسکتا جبکہ آر ایس ایس ابتداء سے ہی ہندستان میں اسلام کو بیرون ملک سے منتقل ہونے والا مذہب قرار دیتی آئی ہے ۔ موہن بھاگوت نے آر ایس ایس کے مختلف معاملات پر تنظیم کے نظریات بالخصوص انفارمیشن ٹکنالوجی کے استعمال اور موجودہ دور میں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے سلسلہ میں تنظیم کے موقف اور دیگر امور کے متعلق سوالات کے جواب دیئے اور کہا کہ آر ایس ایس اپنے نظریات کو فروغ دیتے ہوئے 100 سال سے کام کر رہی ہے ۔ انہو ںنے ہندستان میں ذات پات کے خاتمہ کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات اور ہندستانی سیاست میں ذات پات کے کردار کا بھی تذکرہ کیا۔انہوں نے عالمی تجارت کے متعلق دریافت کئے جانے پر کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت انتہائی اہمیت کی حامل ہے لیکن دباؤ کے ساتھ دوستی قبول نہیں کی جانی چاہئے ۔آر ایس ایس سربراہ سے جو سوال کیا گیا تھا وہ امریکہ کی جانب سے ہندستان پر 50 فیصد ٹیرف عائد کئے جانے کے متعلق تھا۔انہوں نے تقسیم ہند کے علاوہ دیگر امور پر بھی آر ایس ایس کے نظریات کے متعلق کئے جانے والے سوالات کے جواب دیئے ۔3