اسمبلی انتخابات کا اعلان

   

الیکشن کمیشن نے ملک کی چار ریاستوںا ور ایک مرکزی زیر انتظام علاقہ پڈوچیری میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کردیا ہے ۔ ملک بھر میں فی الحال سب سے زیادہ اہمیت کی حامل اور حساس سمجھی جانے والی ریاست مغربی بنگال میں عملا سات مراحل میں ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ ٹاملناڈو اور کیرالا میں صرف ایک مرحلے میں ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ آسام میں تین مراحل میں اور پڈوچیری میں بھی ایک مرحلہ میں رائے دہی ہوگی ۔ ان تمام اسمبلیوں کے نتائج کا 2 مئی کو اعلان کیا جائیگا ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے ویسے تو کسی بھی وقت شیڈول کی اجرائی کی توقع کی جا رہی تھی تاہم آج ہی کمیشن نے ان تواریخ کا اعلان کردیا ہے ۔ اب تمام متعلقہ ریاستوں میں انتخابی ضابطہ اخلاق لاگو ہوگیا ہے ۔ تمام ریاستوں بشمول مغربی بنگال میں انتخابی سرگرمیاں عملا شروع ہوگئی تھیں تاہم مغربی بنگال میں سب سے زیادہ سرگرمی دکھائی دے رہی تھی اور ریاست میں ممتابنرجی کی ترنمول کانگریس حکومت کے خلاف سرگرمیاں بہت شدت اختیار کر گئی تھیں۔ بی جے پی کی جانب سے بنگال کو فتح کرنے کیلئے ہر طرح کا ہتھکنڈہ اختیار کیا جا رہا ہے ۔ بنگال کو کئی ماہ پہلے ہی سے انتخابی میدان بنادیا گیا تھا ۔ نہ صرف بی جے پی سرگرم ہوگئی ہے اور اس کے سرکردہ قائدین مسلسل بنگال کے دورے کرتے ہوئے وہاں کے ماحول کو پراگندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ بی جے پی کے حواری بھی وہاں سرگرم ہوگئے ہیں اور مختلف ہتھکنڈے اختیار کرتے ہوئے ووٹوں کی تقسیم کو یقینی بنانے کی مہم شروع کردی گئی ہے ۔ اب جبکہ پانچ ریاستوں میں انتخابات کا اعلان ہوچکا ہے تو سیاسی سرگرمیوں میں مزید شدت پیدا ہوجائے گی اور ان تمام ریاستوں میں غیر بی جے پی جماعتوں کو آپسی اتحاد کی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ باہمی اتحاد کے ذریعہ ہی بی جے پی سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور اگر ان ریاستوں میں بی جے پی کو روکنے میں ان جماعتوں کو اگر کامیابی مل جاتی ہے تو پھر اپوزیشن کے حوصلے بلند ہوسکتے ہیں اور ملک میں ماحول کو بدلا جاسکتا ہے ۔ رائے دہندوں کے سامنے ایک موثر اور بہتر متبادل پیش کیا جاسکتا ہے ۔

جن ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں ان میں صرف آسام ایسی ریاست ہے جہاں بی جے پی اقتدار میں ہے ۔ کیرالا اور ٹاملناڈو میں بی جے پی کا وجود برائے نام ہے جبکہ بی جے پی بنگال میں اپنے قدم مزید مستحکم کرنے کی تگ و دو کر رہی ہے ۔ ٹاملناڈو میں آل انڈیا انا ڈی ایم کے کی حکومت ہے ۔ کیرالا میں بائیں بازو محاذ کا اقتدار ہے ۔ پڈوچیری میں کانگریس اور ڈی ایم کے اتحاد کی حکومت تھی تاہم اب وہاں صدر راج ہے ۔ بنگال میں ترنمول کانگریس دو معیاد سے حکومت بنا رہی ہے ۔ اس طرح صرف آسام ایسی ریاست ہے جہاں بی جے پی کو اقتدار حاصل ہے اور کانگریس وہاں بی جے پی کو اقتدار سے بیدخل کرسکتی ہے ۔ کانگریس نے ریاست میں بدرالدین اجمل کی قیادت والے اتحاد سے انتخابی مفاہمت کا اعلان کردیا ہے ۔ اسی طرح دوسری ریاستوں میں بھی کانگریس اور علاقائی جماعتوں کو آپسی اتحاد اور انتخابی مفاہمت پر توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ صرف زیادہ نشستوں کے حصول اور مقابلہ کی بجائے کامیابی حاصل کرپانے والی نشستوں کی نشاندہی کرتے ہوئے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بی جے پی کی پیشرفت کو روکا جاسکے ۔ بنگال میں بی جے پی ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے اور کسی بھی قیمت پر ممتابنرجی کو اقتدار سے بیدخل کرنا چاہتی ہے تاہم جو حالیہ سروے کئے گئے تھے ان میں یہ واضح ہوا تھا کہ بمشکل ہی صحیح ممتابنرجی بی جے پی اور اس کے حواریوں کی ریشہ دوانیوں کے باوجود اپنا اقتدار برقرار رکھ پائیں گی ۔

سیاسی اختلافات اور انا پرستی کو ترک کرتے ہوئے بی جے پی کو شکست دینے کے مقصد سے سیاسی جماعتوں کو آپسی اتحاد پر توجہ دینے اور جامع حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ کسی طرح کی سازش کا شکار ہوئے بغیر یا پروپگنڈہ میں پھنسے بغیر صرف رائے دہندوں پر اثر انداز ہونے کی حکمت عملی بنائی جانی چاہئے ۔ جس طرح سے ممکن ہوسکے آپسی اتحاد کو مستحکم کرنے پر توجہ دی جانی چاہئے ۔ اس بار کے انتخابات میں بی جے پی سے زیادہ اپوزیشن جماعتوں کا وقار زیادہ داو پر لگا ہوا ہے اور اس کو بچانے کیلئے سبھی کو متحد ہونے کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ مستقبل کے انتخابات کیلئے بھی راہ ہموار کی جاسکتی ہے ۔