اسمبلی کے ضمنی انتخابات

   

Ferty9 Clinic

ہندوستان کی سیاسی پارٹیوں میں انتخابات کو لے کر زیادہ بے چینی پائی جاتی ہے ۔ جہاں کہیں بھی انتخابات ہوتے ہیں وہاں پر سیاسی پارٹی اپنا حصہ حاصل کرنے کی غرض سے من مانی کوششیں کرتی ہے ۔ حالیہ ضمنی انتخابات میں بھی کئی ریاستوں میں رائے دہی ہوئی ۔ تقریبا علاقوں سے بی جے پی کے امیدواروں کو ہی کامیاب قرار دیا گیا ۔ ملک کی دو ریاستوں میں 58 اسمبلی حلقوں کے نتائج سامنے آچکے ہیں ۔ ان پر زیادہ تر بی جے پی کا ہی قبضہ ہے ۔ مدھیہ پردیش کی 28 اسمبلی نشستوں کے منجملہ بی جے پی کو تقریبا 19 نشستوں پر کامیابی ملی ۔ گجرات کی تمام 8 نشستوں پر بی جے پی کا ہی قبضہ رہا ہے ۔ تلنگانہ کے حلقہ اسمبلی دوباک میں بھی بی جے پی امیدوار نے حکمران پارٹی ٹی آر ایس کے امیدوار کو شکست دیدی ۔ بہار اسمبلی انتخابات ہوں یا ضمنی انتخابات کے نتائج یہ ایک ہی پارٹی کے حق میں ثابت ہوئے ۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس کی منتخب حکومت کو گرا کر اپنی حکومت بنانے والی بی جے پی نے کانگریس کے ارکان اسمبلی کو خرید کر اپنی حکومت بنائی تھی لیکن انحراف قانون اور 28 وزراء کے استعفیٰ کے بعد ضمنی انتخابات ناگزیر تھے ۔ اب 28 اسمبلی حلقوں کے نتائج سامنے آئے ہیں لیکن یہ کامیابی بھی مشکوک دکھائی دے رہی ہے ۔ منی پور جیسی چھوٹی ریاست میں بھی بی جے پی کے چار امیدوار جیت گئے ۔ اترپردیش کے ضمنی چناؤ میں بی جے پی نے 6 حلقوں پر کامیابی حاصل کی اور سماج وادی پارٹی کو صرف ایک نشست ملی ہے ۔ بہار اسمبلی کے 243 حلقوں میں سے 126 حلقوں پر این ڈی اے کا قبضہ حیران کن ہے ۔ ملک بھر میں صرف ایک پارٹی کے لیے لہر چلنا تعجب کی بات ہے ۔ گذشتہ 6 سال سے مختلف مشکلات کا شکار عوام نے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ۔ اس کے برعکس امریکہ کے عوام نے ڈونالڈ ٹرمپ کی چار سالہ کارکردگی سے بیزار آکر فوری اپنا فیصلہ سناکر وائیٹ ہاوز سے ڈونالڈ ٹرمپ کو نکال دینے کا فیصلہ کیا ۔

ڈونالڈ ٹرمپ کی دروغ گوئی اور جھوٹ پہ جھوٹ بولنے کی عادت کو دیکھتے ہوئے بھی امریکہ کے کئی اہم ٹی وی چیانلوں نے وائیٹ ہاوز پر جاری صدر امریکہ کی حیثیت سے ڈونالڈ ٹرمپ کی پریس کانفرنس کو درمیان میں ہی روک دیا اور بڑے ٹی وی چیانلوں نے ٹرمپ کی تقریر روک دینے کے تعلق سے وضاحت بھی کی کہ یہ شخص جھوٹ پہ جھوٹ بول رہا تھا اور امریکیوں کو گمراہ کررہا تھا ۔ اس لیے ٹی وی چیانلوں نے ان کی تقریر کو ٹیلی کاسٹ ہونے سے روک دیا ۔ ہندوستان میں اس طرح کی ہمت کوئی کرسکتا ہے ؟ یہاں کا میڈیا اپنے مشکوک رول کے لیے بدنام ہورہا ہے ۔ چند مٹھی بھر عناصر میڈیا کو بدنام کررہے ہیں ۔ تاہم ہندوستانی عوام یہ سب کچھ دیکھنے ، سننے اور سمجھنے کے باوجود ووٹ دینے کا فیصلہ کرنے میں کسی لیڈر کے جھانسہ کا شکار ہوتے ہیں تو یہ افسوس کی بات ہے ۔ ہندوستانی رائے دہندوں کو شعوری طور پر اپنے ہوشمند ہونے کا ثبوت دینے کی ضرورت تھی ۔ لیکن بہار سے لے کر دیگر 11 ریاستوں میں انتخابات کے نتائج صرف بی جے پی کے حق میں آئے ہیں اور یہ نتائج اپنے آپ ہی ایک حیران کن تبدیلی کا ثبوت دے رہے ہیں ۔ رائے دہندہ ووٹ کسی ایک امیدوار کو دیتا ہے لیکن یہ ووٹ بالواسطہ طور پر صرف بی جے پی کو جاتا ہے ۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں گڑبڑ کی ایک سے زائد مرتبہ شکایات کی گئیں ہیں لیکن الیکشن کمیشن ان شکایات کو یکسر نظر انداز کرتا آرہا ہے ۔ عوامی سطح پر کوئی بحث نہیں ہے لوگ تو صرف اپنی فکر میں دن گذار رہے ہیں ۔ لوگوں کے نظریات منقسم ہوچکے ہیں ۔ آدھے ادھر ، آدھے اُدھر کی طرح رائے دہندے بھی بٹ چکے ہیں ۔ ایسے میں ان پارٹیوں کو اپنا رول ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو ووٹ کاٹ کر کسی ایک پارٹی کا نقصان کرتے ہیں ۔ بہار میں جو کچھ ہوا وہ صرف ووٹ کٹوا پارٹی کی وجہ سے ہوا ہے آنے والے دنوں میں اس طرح کے نتائج خطرناک ہوسکتے ہیں ۔ مسلمانوں کے نام پر اپنا سیاسی وزن بڑھانے والوں نے سیکولر ووٹ کاٹ کر فرقہ پرستوں کو مضبوط کیا ہے اور یہ کھیل سارے ملک تک وسعت پائے گا اور لوگ اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے ووٹ کی اہمیت گھٹتی ہوئی دیکھیں گے ۔ ایک رائے دہندہ کے ووٹ کی قدر گرجاتی ہے یا گرادی جاتی ہے تو یہ جمہوریت کے لیے شدید دھکہ ہے ۔۔