اسٹرابری کے درجنوں فوائد

   

حیدرآبادی ۔ سرخ رنگ کا یہ پھل دیکھنے میں جتنا خوبصورت ہے جسمانی صحت کے لیے اتنا ہی فائدہ مند بھی ہے۔ اگر آپ کو اسٹرابری پسند نہیں تو آج ہی اسے اپنی پسندیدہ غذاؤں میں شامل کرلیںکیونکہ یہ نہ صرف لذیذ اورعرق سے بھرپور ہے بلکہ کسی بھی طرح سوپرفوڈ سے کم نہیں۔ وٹامن سی سے لے کر متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس تک اسٹرابیری متعدد طبی فوائد پہنچاتی ہے اور ان میں سے کچھ آپ کو حیران کردیں گے۔طبی ماہرین کے مطابق اسٹرابیری وٹامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، انسانی جسم اس وٹامن کو بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور اسی لیے اسے غذائی شکل میں حاصل کرنا بہت اہمیت رکھتا ہے۔وٹامن سی جسمانی دفاعی نظام کو مضبوط اور طاقتورکرتا ہے۔کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق اگر چند ہفتوں تک روزانہ اسٹرابیری کا کچھ مقدار میں استعمال کیا جائے تو اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹ کی طاقت خون کا حصہ بن جاتی ہے۔اسٹرابیری وہ پھل ہے جس میں وٹابی 9 یا فولیٹ کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔فولیٹ خون کے صحت مند سرخ خلیات کے بننے میں مدد فراہم کرتا ہے اور اس کی کمی خون کی کمی یا انیمیا کا باعث بن جاتی ہے۔اسٹرابیریز میں موجود وٹامن سی کولیگن کی پروڈکشن کے لیے بھی اہمیت رکھتا ہے جو جلد کی لچک اور نرمی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ عمر بڑھنے کے ساتھ کولیگن کی سطح میں کمی آتی ہے تاہم وٹامن سی سے بھرپور غذا کے استعمال سے جلد کو صحت مند اور جوان بنانے میں مدد ملتی ہے۔وٹامن سی کے ساتھ ساتھ اسٹرابیری میں الیجیک ایسڈ بھی کولیگن کے خاتمے اور ورم کے ردعمل کو روکتا ہے اور یہ دونوں عوامل جھریوں کا باعث بنتے ہیں۔دنیا بھر میں امراض قلب اموات کی سب سے عام وجہ ہیں، تحقیقی رپورٹس میں بیریز اوردل کی صحت میں بہتری کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔ہزاروں افراد پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں بتایاگیا کہ بیری کھانے کی عادت امراض قلب سے موت کا خطرہ کم کرتی ہے۔ ایک تحقیق میں بتایاگیا کہ بیریز سے فائدہ مند کولیسٹرول ایچ ڈی ایل، بلڈ پریشر اور بلڈ پلیٹلیٹس کی سطح میں بہتری آسکتی ہے۔اسی طرح اسٹرابیری کھانے سے تکسیدی تناؤ اور ورم میں کمی، بلڈ لپڈ پروفائل میں بہتری، نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور رنگوں کے افعال میں بہتری آسکتی ہے۔بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں بھی یہ فائدہ مند ہے۔ جب کاربوہائیڈریٹس ہضم ہوتے ہیں تو ہمارا جسم اسے ٹکڑے کرکے سادہ شکر میں تبدیل کرکے دوران خون میں خارج کرتا ہے۔ پھر انسولین کا اخراج کرتا ہے جو خلیات کو بتاتا ہے کہ خون میں موجود شکرکو پکڑ کر ایندھن یا ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کرے۔ بلڈ شوگرکی سطح اور زیادہ شکر والی غذاوں کے استعمال میں عدم توازن سے موٹاپے، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔اسٹرابیری کھانے سے گلوکوز کے ہضم کی رفتار سست ہوتی ہے، جس سے گلوکوز اور انسولین کی سطح میں اضافہ کم ہوتا ہے، جس کے باعث یہ پھل میٹابولک سینڈروم اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کی روک تھام کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اسٹرابیریزکھانے کی عادت جسمانی وزن میں اضافے کی روک تھام کرتی ہے ۔