مذکورہ بنچ نے کہاکہ اسپتالیں ایک ریل اسٹیٹ انڈسٹری بن گئی ہیں‘ تکلیف میں مریضوں کو مدد فراہم کرنے کے بجائے‘ ایسا بڑے پیمانے پر محسوس کیاجارہا ہے کہ وہ مریضوں کو لوٹنے والی پیسے بنانے والی مشین بن گئے ہیں۔
نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے پیر کے روز محسوس کیاہے کہ اسپتالیں بڑے پیمانے پر صنعتیں بن گئی ہے جس کا بوجھ انسانوں پر پڑرہا ہے‘ اور بہتر یہ ہوگا کہ اس کو بند کردیں۔
عدالت عظمیٰ نے مزیدکہاکہ ریاستی حکومت کو چاہئے کہ وہ چھوٹے رہائشی عمارتوں سے چلانے کے لئے خانگی اسپتالوں کو اجازت دینے کے بجائے بہتر اسپتالیں فراہم کریں۔
جسٹس چندرا چوڑ اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل ایک بنچ نے کہاکہ”اسپتالیں ایک ریل اسٹیٹ انڈسٹری بن گئی ہیں‘ تکلیف میں مریضوں کو مدد فراہم کرنے کے بجائے‘ ایسا بڑے پیمانے پر محسوس کیاجارہا ہے کہ وہ مریضوں کو لوٹنے والی پیسے بنانے والی مشین بن گئے ہیں“۔
عمارتوں کے استعمال کی اجازتوں کے ضمن میں اسپتالوں کو مقرر کردہ قطعی تاریخ میں توسیع پر گجرات حکومت کو بنچ نے برہمی کا اظہار کیاہے۔
مذکورہ بنچ نے کہاکہ ایک مریض کویڈ سے صحت یاب ہوتا ہے اور اگلے روز اسپتال سے باہر آتا ہے کہ مگر آگ کی وجہہ سے مر جاتا ہے‘ اور دونرسیں بھی زندہ جل جاتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ”یہ انسانی المیہ ہے جو ہماری آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے! پھر ہم ان اسپتالوں کے وقت میں توسیع دے رہے ہیں“۔
مذکورہ بنچ نے کہاکہ اسپتالیں ایک ریل اسٹیٹ انڈسٹری بن گئی ہیں‘ تکلیف میں مریضوں کو مدد فراہم کرنے کے بجائے‘ ایسا بڑے پیمانے پر محسوس کیاجارہا ہے کہ وہ مریضوں کو لوٹنے والی پیسے بنانے والی مشین بن گئے ہیں۔
سالیسٹر جنرل توشارمہتا نے اپنی جانب سے بنچ کے روبرو کہاکہ جس سے انداز ہوتا ہے کہ اگر ایک 10منزلہ عمارت 4-5بیڈ کے اسپتال جہاں پر فی الحال کویڈ علاج درکار ہے‘ عمارت کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔
مہتا نے مزیدکہاکہ‘ اس کے نتیجے میں اسپتالوں کوبند رکھنے کی ضرورت پڑگئی اورجملہ30,000بیڈس عدم دستیاب ہوگئے ہیں۔
جسٹس چندرا چوڑ نے ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ ان نرسنگ ہومس کی خامیوں پر چھاتی پیٹنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے جو پہلے ان عمارتوں میں نہیں ہونا چاہئے تھا۔
جسٹس شاہ نے مزیدکہاکہ اگر کوئی سفارش کی جاتی ہے توآپ اس پر غور کریں کہ کیااصلاحی اقدام اٹھایاگیاہے۔
راج کوٹ او راحمد آباد میں پیش ائے حادثے کے بعد ملک بھر میں کویڈ19اسپتالوں میں آگ کے سانحوں سے متعلق تشویش پر سوموٹو درخواست کی عدالت میں سنوائی کی جارہی تھی۔