اسپیکر لوک سبھا کیلئے اوم برلا اور سریش کے درمیان مقابلہ

,

   

باوقار عہدہ کیلئے آج ووٹنگ ہوگی، پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار اسپیکر کے عہدہ کیلئے مسابقت

نئی دہلی: اٹھارویں لوک سبھا اسپیکر کے عہدے کیلئے بی جے پی کے اوم برلا اور کانگریس کے کے سریش نے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے ۔اپوزیشن انڈیا گروپ نے الزام لگایا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پہلے انڈیا گروپ کو لوک سبھا کے ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ دینے کا وعدہ کرکے سب کے تعاون سے حکومت چلانے کی بات کی تھی، لیکن اب وہ ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ بھی اپوزیشن اتحاد کو دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اس لیے اپوزیشن اتحاد نے لوک سبھا اسپیکر کے لیے اپنا امیدوار کھڑا کیا ہے ۔اسپیکرکے عہدہ کے لئے انتخاب چہارشنبہ کو 11 بجے دن منعقد ہوگا۔ پارلیمانی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ اسپیکر کے عہدہ کے لئے حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے نہیں ہوپایا اور معاملہ مسابقت تک پہنچا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے مودی پر الزام لگایا ہے کہ وہ سب سے اتفاق کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن ان کے کام اس کے بالکل برعکس ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک مستقبل کی طرف دیکھ رہا ہے ، آپ اپنی کوتاہیوں کو چھپانے کے لیے ماضی کو ہی کریدتے رہتے ہیں۔ گزشتہ 10 برسوں میں 140 کروڑ ہندوستانیوں کو آپ نے جس غیر اعلانیہ ایمرجنسی کا احساس دلایا اس نے جمہوریت اور آئین کو گہرا جھٹکا پہنچایا ہے ۔کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہاکہ نریندر مودی کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ یہ ان کی حکمت عملی ہے لیکن انہیں اسے بدلنا ہی پڑے گا۔ کیونکہ پورا ملک جانتا ہے کہ مودی کی باتوں کا کوئی مطلب نہیں ہے ۔ کل راج ناتھ سنگھ جی نے ملکارجن کھرگے جی کو فون کیا اور کہا کہ آپ ہمارے اسپیکر امیدوار کی حمایت کریں۔ ہم اسپیکر کی حمایت کے لیے تیار ہیں لیکن پارلیمانی روایت کے مطابق ڈپٹی چیئرمین اپوزیشن سے ہونا چاہیے ۔ متحدہ ترقی پسند حکومت میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ راج ناتھ سنگھ جی نے کہا کہ وہ دوبارہ فون کریں گے لیکن ابھی تک فون نہیں آیا۔ نیت صاف نہیں ہے ، نریندر مودی کوئی تعمیری اقدام نہیں چاہتے ہیں۔