حیدرآباد ۔کورونا وائرس کے پھیلاو پر قابو پانے کے لیے دنیا بھر میں عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے ڈیجیٹل گیجٹس کے ساتھ انسان کا رشتہ مضبوط ہوگیا ہے اور گھر سے کام کی وجہ سے عوام کو کمپیوٹر اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنا پڑرہا ہے ۔ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے ہماری ذہنی اور جسمانی صحت پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ کورونا ویکسین کے تیار ہونے کے بعد زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آرہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی اسکرین ٹائم کم ہونا ناممکن ہے کیونکہ زیادہ تراسکول ابھی بھی آن لائن ایجوکیشن کو ہی ترجیح دے رہے ہیں اور کئی دفاتر بھی اپنے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے کمر اورگردن میں درد، وزن میں اضافہ، آنکھوں میں تکلیف، بے چینی اور متعدد بیماریوں کا خطرہ لاحق ہے۔ حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسکرین ٹائم میں اضافے سے اسٹروک یعنی فالج ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔امریکن اسٹروک اسوسی ایشن کے اسٹروک جرنل میں شائع ہونے والی2021 کی ایک تحقیق میں بتایاگیا ہے کہ 60سال سے کم عمر کے بالغ افراد جن کا اسکرین ٹائم زیادہ ہے یا زیادہ بیٹھے رہنے والا طرز زندگی ہیتو جسمانی طور پر فعال افراد کے مقابلے میں ان کے فالج کا شکار ہونے کے زیادہ خدشات ہیں۔اس تحقیق میں یہ بھی بتایاگیا کہ ڈیجیٹل اسکرین ٹائم میں ایک گھنٹے کے اضافے سے متوقع طورپرانسان کی عمر 22 منٹ تک کم ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ وہ شخص فالج، دل کی مختلف بیماریوں، اورکینسر وغیرہ کا شکار ہو جاتا ہے۔برطانیہ میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈیجیٹل اسکرین پر مسلسل 2 گھنٹے گزارنے سے فالج کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔دوگھنٹے سے زائد اسکرین ٹائم اور نشے کی حالت میں، فالج کا امکان 20فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح، زیادہ بیٹھے رہنے والے طرز زندگی سے بھی فالج کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔بالغ افراد، بچے اور ماہرین تعلیم کو طویل گھنٹوں تک اسکرین کے ساتھ وقت گزارنا پڑتا ہے۔ اسکرین سے نکلنے والی نیلی روشنی میلاٹونن ہارمون کی پیداوارکوکم کرتی ہے، جس کی وجہ سے وقت پر سونا اورجاگنا مشکل ہو جاتا ہے۔جبکہ ذیابیطس والے شخص کے فالج کا شکار ہونے کا امکان دوگنا ہوتا ہے، کیونکہ خراب خون کی شریانیں اسکیمک اسٹروک کا باعث بنتی ہیں جوکہ خون کے جمنے سے دماغ تک شریان کو بلاک کرنے یا سکڑنے سے ہوتا ہے۔