اسکولس کی کشادگی سے آر ٹی سی کو آمدنی پھر سے بحال ہونے کی امید

   

حیدرآباد ۔ 31 ۔ جنوری : ( سیاست نیوز ) : ریاست تلنگانہ میں یکم فروری سے اسکولس کی دوبارہ کشادگی ہونے کے ساتھ تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن ( ٹی ایس آر ٹی سی ) کو اسکولس اور کالجس کے بند ہونے کی وجہ اسے جو نقصانات ہوا تھا اس کی پابجائی اور آمدنی پھر سے بحال ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آر ٹی سی بسوں میں سفر کرنے والے تقریبا 60 تا 70 فیصد طلبہ ماہانہ پاسیس کا استعمال کرنے کے بجائے ٹکٹس خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ گذشتہ دو ، تین ہفتوں میں آر ٹی سی نے مسافرین کی کم تعداد کو دیکھتے ہوئے شہر میں اس کی سروسیس میں تخفیف کی ہے ۔ فی الوقت گریٹر حیدرآباد زون (GHZ) کی جانب سے اس کی 2500 بسوں کے ذریعہ 5000 سروسیس چلائی جارہی ہیں ۔ عہدیداروں نے بتایا کہ کوویڈ 19 کی نئی لہر کے دوران کوئی 10 تا 20 فیصد سروسیس ( ہر سرویس 4 تا 5 ٹرپس کرتی ہے ) میں کمی کی گئی کیوں کہ منافع نہیں ہوا ۔ آر ٹی سی کے ایک سینئیر عہدیدار نے کہا کہ ’ شہر میں تمام سروسیس کو پھر شروع کیا جائے گا اور ہم امید کررہے ہیں کہ مسافرین کی تعداد آنے والے دنوں میں پھر حسب معمول ہوجائے گی ‘ ۔ کارپوریشن کے عہدیداروں نے اعلان کیا تھا کہ اس کی بعض بسیس ایونٹس بشمول شادیوں ، پارٹیوں کے لیے کرایہ پر دستیاب ہیں ۔ سمجھا جاتا ہے کہ ان مقاصد کے لیے استعمال کی جانے والی تمام بسیس پاسنجر سرویس میں نہیں ہیں ۔ قبل ازیں کارپوریشن کے ٹوئیٹر ہینڈل پر طلبہ کی کئی شکایتیں موصول ہوئیں کہ بعض روٹس پر کوئی بس سرویس نہیں ہے اور جو بسیس دستیاب ہیں ان میں حد سے زیادہ ہجوم دیکھا جارہا ہے ۔ ایک پبلک ٹرانسپورٹ ریسرچر جی سائی رتنا چیتنیہ نے کہا کہ کالج روٹس پر بسوں میں حد سے زیادہ ہجوم ہونا ایک بہت پرانا مسئلہ ہے ۔ یہ حیرت کی بات ہے کہ ان تمام برسوں کے بعد بھی طلبہ کو بسیس الاٹ کروانے کے لیے احتجاج کرنا پڑتا ہے ۔ ٹی ایس آر ٹی سی کو کالج روٹس پر خاطر خواہ تعداد میں بسیس فراہم کرنا چاہئے نہ کہ طلبہ کو محض سبسیڈی کے ساتھ پاسیس جاری کرنے کے بارے میں فخر کرنے کے ۔۔