وزارت صحت و خاندانی بہبود نے اسکولوں کی کشادگی کے لیے اسٹانڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر ( ایس او پی ) بھی جاری کئے ہیں ۔ یہ ایس او پی کا 9 ویں تا 12 ویں جماعت کے طلباء پر اطلاق ہوگا ۔ اسکولوں کی کشادگی کا فیصلہ ایک ایسے وقت کیا گیا جب سارے ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہی ہورہا ہے ۔ کورونا کی ابتدائی صورتحال ظاہر ہوتے ہی اسکولوں کو بند کردیا گیا تھا ۔ مارچ کے بعد اب تقریبا 6 ماہ بعد تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولا جارہا ہے اور طلباء کو رضاکارانہ طور پر اسکول آکر تعلیم حاصل کرنے یا گھر پر ہی رہ کر آن لائن کلاسیس سے استفادہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔ کورونا وائرس کی یہ وباء عالمی سطح پرپھوٹ پڑنے کے بعد سارے ممالک میں احتیاطی اقدامات کے ساتھ عوام کی صحت پر دھیان دیا گیا ۔ ہندوستان کو اب تک وائرس سے متاثرہ ملکوں میں سب سے پیچھے دیکھا جارہا تھا لیکن اگست اور ستمبر کے اوائل آنے تک وائرس سے متاثرین کی تعداد میں تشویشناک اضافہ ہورہا ہے ۔ امکان غالب ہے کہ برازیل کو پیچھے کرنے کے بعد ہندوستان اب امریکہ کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے ۔ حکومت کی سطح پر کورونا وائرس سے نمٹنے کے جو اقدامات ہورہے ہیں وہ صفر کے برابر ہیں ۔ اس لیے اس وباء کا پھیلاؤ شہروں سے نکل کر چھوٹے دیہات تک ہونے لگا ہے ۔ اس کے باوجود اسکولوںکو کھولدینے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس فیصلہ کے بعد اولیائے طلباء کی فکر میں اضافہ ہوگا اور طلباء بھی تجسس کا شکار ہوں گے ۔ احتیاطی تدابیر کے ساتھ تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھا جاتا ہے تو یہ تحفظ صحت کے لیے ٹھیک ہوگا ۔ اسکول انتظامیہ کو مرکزی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کی جاری کردہ رہنمایانہ خطوط پر سختی سے عمل کو یقینی بنانا ہوگا ۔ اسکولوں کی کشادگی کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ گذشتہ 6 ماہ سے طلباء کا تعلیمی معیار کورونا کی نذر ہورہا تھا۔ ایک طویل وقفہ کے بعد حکومت نے فیصلہ کیا ہے جسے ناگزیر بھی سمجھا جاسکتا ہے ۔ ہر ریاست میں تعلیمی سرگرمیاں معطل تھیں ۔ آن لائن کلاسیس کے نتائج زیادہ حوصلہ افزاء دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔ تاہم بعض اسکولوں کے انتظامیہ نے تعلیمی معیار کی برقراری کو یقینی بنانے کی کوشش برقرار رکھی ہے ۔ ملک میں معطل شدہ تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوتی ہیں تو یہ ایک اچھی شروعات ہوگی ۔ وائرس پر قابو پانے کے لیے طلباء برادری کا بھی رول اہم رہے گا ۔ سماج میں شعور بیداری اور احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے روزمرہ کی زندگی کو آگے بڑھایا جانا چاہئے ۔ حکومت نے اب جب کہ اَن لاک 4 کا مرحلہ شروع کیا ہے تو تمام محکموں کو ہدایت دی جانی چاہئے کہ وہ احتیاطی تدابیر کے معاملہ میں لاپرواہی نہ کریں ۔ کورونا وائرس کے پازیٹیو کیس والے علاقوں میں طلباء کو محفوظ اور خوف سے پاک ماحول دینے کی ضرورت ہوگی ۔ ہر شہر یا گاؤں یا ٹاون میں صاف صفائی اور سنیٹائزیشن کو سختی سے روبہ عمل لانا ہوگا ۔ ماہرین صحت کی رائے کو ملحوظ رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کی کشادگی سے طلباء کی تعلیمی رکاوٹیں دور ہوں گی ۔ اب تک طلباء کی تعلیم کا بڑا نقصان ہوا ہے ۔ کشادگی کے بعد کے دنوں میں اولیائے طلباء سے لے کر اسکول انتظامیہ اور متعلقہ سرکاری محکموں کے آفیسرس کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ وہ طلباء کو وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے کیا کیا تدابیر اختیار کرتے ہیں اور مرکزی وزارت صحت کے ایس او پی پر کس حد تک سختی سے عمل کیا جاتا ہے ۔ والدین میں بے چینی تھی کہ اسکول ، کالج اور اعلیٰ تعلیمی ادارے کب کھلیں گے ۔ حکومت نے ان لاک کا مرحلہ شروع کیا اور اب ان لاک 4 میں تعلیمی اداروں کی کشادگی کا فیصلہ طلباء کے تعلیمی مفاد میں کیا ہے ۔ بہرحال 21 ستمبر سے اسکولوں کی کشادگی ہونے والی ہے تب تک اسکولوں کی صاف صفائی اطراف و اکناف کے علاقوں میں اسکریننگ کی بھی سہولت رکھی جانی چاہئے ۔ ابتداء میں والدین اور طلباء کو یہ رضاکارانہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ آن لائن تعلیم سے استفادہ کریں یا اسکولس جاکر باقاعدہ جماعت میں حاضر رہیں ۔ بچوں کی حاضری کو یقینی بنانے کے ساتھ احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرنے کی ضرورت ہوگی ۔۔
