اسکولی اوقات پر وزیر کے ٹی آر کا ٹوئیٹ اکارت ثابت

   

سال 2017 کے ٹوئیٹ پر مثبت ردعمل ، وعدہ دھرا کا دھرا رہ گیا
حیدرآباد۔2۔اگسٹ۔(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ میں شامل وزراء اپنے کئے گئے وعدوں اور دوسروں کی رائے سے اتفاق کو یاد بھی نہیں رکھ پاتے بلکہ انہیں اس بات کا احساس تک نہیں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں‘ کیا کر رہے ہیں!چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے فرزند وریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ نے 19 جنوری 2017 میں ایک معصوم اسکولی طالبہ کی تصویر جو کہ اسکول اسمبلی میں نیند کے غلبہ میں کھڑی ہے اور اس کی جیب میں روٹی ہے جو شائد اسکول جاتے وقت کھانے کے لئے اسے دی گئی تھی ۔ اس تصویر کے ٹوئیٹ پر کسی سرپرست نے لکھا تھا کہ بچوں کے اسکولی اوقات کارکو درست کرتے ہوئے اسے 10:00 تا5:30 بجے کیا جانا چاہئے تاکہ بچوں پر تعلیم کا اس طرح سے بوجھ عائد نہ ہو اور وہ اطمینان کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکیں۔ وزیر کے ٹی راما راؤ نے اس ٹوئیٹ کو ری۔ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ بچوں سے ان کے بچپن کو نہیں چھینا جانا چاہئے اور انہیں تعلیم کے نام پر پریشر کوکر کا ماحول فراہم نہیں کیاجانا چاہئے ۔ کے ٹی راما راؤ نے یہ ٹوئیٹ 2017 میں کیا تھا اس کے بعد کہا جارہا تھا کہ اب جب کہ چیف منسٹر کے فرزند اور وزیر نے اس بات کا نوٹ لیا ہے تو شائد بچوں کے اسکول کے اوقات کار میں تبدیلی لائی جائے گی لیکن اب 5سال گذر جانے کے بعد بھی اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت تو دور غور کرنے کی بھی زحمت گوارہ نہیں کی گئی اور نہ ہی بچوں کو راحت فراہم کرنے کے کوئی اقدامات کئے گئے ۔ وزیر کے ٹی راما راؤ کو ہی نہیں بلکہ حکومت میں شامل تمام وزراء کو اس بات کا احساس ہونا چاہئے کہ 5 سال میں بچپن گذر جاتا ہے‘ بچوں کے لئے دی گئی تجویز پر اتفاق کرنے کے باوجود اس پرعمل نہ کیا جاسکا۔