اسکولی بچوں کی موت کے معاملے میں آسارام اور بیٹے کو ملی کلین چٹ

,

   

چیف جسٹس ڈی کے ترویدی کی کمیٹی نے آسارام اور اس کے بیٹے نارائن سائی کو ان کی طرف سے چلائے جانے والے اقامتی اسکول میں پڑھنے والے دو بچوں کی موت کے معاملے میں کلین چٹ دیدی ہے۔

جولائی 2008میں ہوئے اس واقعہ کی جانچ کیٹی کو تفویض کی گئی تھی۔

کمیٹی کی جانب سے 2013میں ریاستی حکومت کے حوالے کی گئی رپورٹ جمعرات کے روز گجرات اسمبلی میں پیش کی گئی۔کمیٹی نے حالانکہ کہا کہ اقامتی اسکول سے دو بچوں کا لاپتہ ہونے انتظامیہ کی لاپرواہی ظاہر کرتا ہے‘

جس برداشت نہیں کیاجاسکتا۔

آسارام کے گروکل(اقامتی اسکول) میں پڑھائی کرنے والے دو بھائیوں دیپیش واگھیلا ار ابھیشیک واگھیلا کی نعشیں 5جولائی 2008کو سابرمتی ندی کے کنارے ملی تھی۔

اس سے دو دن قبل دونوں بچے اسکول کے ہاسٹل سے لاپتہ یوگئے تھے۔

آسارام کے اشرم مں بنے اسکول او رہاسٹل ندی کے کنارے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ آسارام اور اس کے بیٹے نارائن سائی آشرم میں تانترک عمل کیاکرتے تھے۔

اس میں کہاگیا ہے‘ گروکل منتظمین کے ساتھ ساتھ آسرام کی بھی گروکل ہاسٹل میں رہ رہے بچوں کی حفاظت اور بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری ہے۔

رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ثبوت میں ہیرا پھیری سے کمیٹی کو لگتا ہے کہ سب کچھ گروکل انتظامیہ کی لاپرواہی سے ہوا ہے