’اسکیان پر پابندی لگاؤ‘ مہم میں تیزی سماجی جہدکار پولیس کے خلاف کمربستہ

   

حیدرآباد ۔ 13 نومبر (سیاست نیوز) زیادہ سے زیادہ لوگوں کے شامل ہونے کے ساتھ ’’اسکیان پر پابندی لگاؤ‘‘ مہم نے اس حد تک گرماگرم مباحث کیلئے راہ ہموار کی ہیکہ اس میں شہر میں سماجی جہدکاروں اور پولیس کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ میں کھڑے ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔ سماجی جہدکاروں نے شبہ ظاہر کیا ہیکہ حیدرآباد پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے فیشیل ریکوگنائشن سسٹمس کا استعمال کرتے ہوئے عوام کا ایک ڈیٹابیس ان کی منظوری کے بغیر بنایا جارہا ہے اور اسے تمام تحقیقاتی ایجنسیوں کو فراہم کیا جارہا ہے جبکہ پولیس نے اس قسم کا کوئی اقدام کئے جانے کی تردید کی ہے۔ ’بیئن دی اسکیان‘ مہم دراصل انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ایک این جی او، آرٹیکل 19 کے ساتھ شروع کی گئی تھی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے اسے جون میں نیویارک میں چلایا گیا لیکن اسے شہر میں دیر سے قبول کیا گیا۔ انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کی انوشکاجین نے کہا کہ ’’وہ لوگ ان لوگوں کے فوٹوگرافس لیتے ہیں جو مجرم نہیں ہوتے ہیں حتیٰ کہ ملزم بھی نہیں ہوتے ہیں اور انہیں ان کے ڈیٹابیس میں اسٹور کرتے ہیں۔ وہ مبینہ طور پر اس ڈیٹا کو تحقیقاتی ایجنسیوں کو فراہم کرتے ہیں۔ یہ کسی شہری کی پرائیویسی کی صریحاً خلاف ورزی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو اس بات کی فکر لاحق ہیکہ پولیس کی جانب سے شہریوں پر نگرانی رکھنے کے ان تمام باتوں سے شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی میں حکومتوں کے حق میں ڈیٹابیس کے غلط استعمال کی راہ ہموار ہوگی۔ تمام قسم کے سرویلنس سسٹمس کے ڈیٹابیس کو اسٹور کرنے کیلئے حیدرآباد میں ایک بڑی بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے اور وہ اسے کسی بھی ایجنسی کو ڈیٹا پروٹیکشن قانون کی خلاف ورزی میں شیر کریں گے جو بہت فکرمندی کی بات ہے‘‘۔