اس مرتب متحدہ مجلس علماء(ایم ایم یو) مشترکہ مذہبی تنظیم نے فیصلہ کیا ہے کہ شیعہ اور سنی‘ صوفی او رسلفی اپنا رمضان خواتین پر خطبات سے منسوب کریں گے
سری نگر۔ اس رمضان کشمیر وادی میں مساجد کے لاؤڈاسپیکرس سے منگل کے روز شروع ہونے والے خطبات میں وہ موضوعات منتخب کئے گئے ہیں جس کی سابق میں کوئی نظیر نہیں ملتی‘ خواتین کے حقوق کے بشمول مساجد میں ان کے لئے جگہ اور گھریلو تشدد شامل ہیں۔
اس مرتب متحدہ مجلس علماء(ایم ایم یو) مشترکہ مذہبی تنظیم نے فیصلہ کیا ہے کہ شیعہ اور سنی‘ صوفی او رسلفی اپنا رمضان خواتین پر خطبات سے منسوب کریں گے۔انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے میر وعظ عمر فاروق ایم ایم یو کے پاٹرن نے کہاکہ ”ہم زیادہ تر خواتین کے مسائل پر بات کریں گے۔
ہماری توجہہ گھریلو تشدد‘ جہیز کی لعنت اور تعلیم پر ہوگی۔ اس کے علاوہ خواتین کے لئے مساجد کی تعمیر پر بھی ہم بات کریں گے“۔
مختلف مکاتب کے فکر کے چالیس مذہبی اسکالرس کے ساتھ اجلاس کے بعد یہ فیصلہ لیاگیا ہے۔ میر وعظ نے جس کی قیادت میں اتوار کے روز مذکورہ فیصلہ لیاگیا ہے نے کہاکہ ”جو کوئی بھی بہتر راستہ ہواس کی شروعات رمضان سے کی جائے گی۔
یہ وہی مہینہ ہے جس میں مذہبی رہنماء ہر روز خطاب کرتے ہیں اور لو گ ان کی باتیں سنتے بھی ہیں۔ ہم اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تاکہ مثبت کام کئے جاسکیں“۔میروعظ نے کہاکہ مرکز توجہہ عورتوں کی حوصلہ افزائی ہوگی تاکہ ’’خواتین باہر ائیں او راپنا بات کریں۔
عورتوں میں شعور کا فقدان ہے اور انہیں اپنے حقوق کے متعلق معلومات بھی نہیں ہیں“۔انہوں نے کہاکہ یہ اقدام اس وقت ذہن میں آیا جب بیس سال کی عمر کی ایک لڑکی کو پچھلے ماہ اس کے والد نے باندی پور میں عصمت ریزی کاشکار بنایاتھا اور مذکورہ لڑکی کی خودکشی کے بعد واقعہ منظر پر آیا ہے۔
میر وعظ نے کہاکہ ”باندی پور کا واقعہ نہایت افسوسناک ہے۔ ہمارے اردگرد یہ واقعات رونماہورہے ہیں جس کے متعلق ہم بات نہیں کرتے۔
افسوس کی بات تویہ ہے کہ واقعہ کے بعد کوئی مذہبی شخصیت نے اس پر بات نہیں کی۔
ہم ان حقائق کو نظر انداز نہیں کرسکتے اور خامو ش تماشائی کا رویہ اختیار نہیں کرسکتے۔ ہم ان چیزوں سے بھاگ نہیں سکتے“۔
میر وعظ نے کہاکہ رمضان کے بعد اگلے قدم مذہبی اسکالرس کو کم سے کم مساجد کے لاؤڈ اسپیکرس کے استعمال کو یقینی بنانا ہوگا