اشاعت العلوم میں ای ڈی کا چھاپہ،جامعہ کے دفاتر میں تحقیقات

,

   

ممبئی میں بھی کارروائی، غیر ملکی چندے کے استعمال میں مبینہ بے ضابطگیوں کی جانچ، بی جے پی نے ادارہ کو مہاراشٹرا کا الفلاح قرار دیا

ممبئی ۔ 2 ڈسمبر (ایجنسیز) خادم القرآن مولانا غلام محمد وستانوی ؒ کے قائم کردہ ادارہ جامعہ اشاعت العلوم اکل کوا ان دنوں فرقہ پرستوں کی نظر میں ہے۔ اطلاعات کے مطابق پیر کی صبح 7 بجے جامعہ میں بڑی تعداد میں پولیس کی نفری اور سرکاری تفتیشی اہلکار گھس کر ادارے کے تمام دفاتر اور کوارٹر میں پھیل گئے۔ تقریباً سو سے زائد پولیس اہلکار ہر آفس کو اپنے قبضے میں لئے ہوئے تھے اور تحقیقات کررہے تھے۔ پورے کوارٹر پر سخت پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔ مہاراشٹرا میں انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے پیر کے روز تقریباً 12 مقامات پر بیک وقت چھاپے مارے۔ یہ کارروائی جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم ٹرسٹ، یمن کے شہری ال خادمی خالد ابراہیم صالح اور دیگر افراد کے خلاف جاری تحقیقات کے سلسلے میں کی گئی ہے۔ ان پر غیر ملکی چندے کو وصول، استعمال اور تقسیم کرنے کے قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کا الزام ہے۔ ذرائع کے مطابق چھاپے نندہ ربار ضلع کے مختلف مقامات کے ساتھ ساتھ ممبئی کے لوکیشنز پر بھی کئے گئے۔ یہ کارروائی اس ایف آئی آر اور چارج شیٹ کی بنیاد پر آگے بڑھائی گئی ہے جو 11 اپریل 2025 کو اکل کوا پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی تھی۔ تحقیقات سے پہلے ہی وزارت داخلہ نے 15 جولائی 2024 کو ایک حکم نامہ کے ذریعہ جامعہ اشاعت العلوم ٹرسٹ کی ایف سی آر اے رجسٹریشن منسوخ کردی تھی۔ وزارت داخلہ کے مطابق ابتدائی جانچ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ٹرسٹ نے غیر ملکی چندے کی رقم ایسے اداروں کو منتقل کیا جو ایف سی آر اے کے تحت رجسٹرڈ نہیں تھے اور یہ کارروائی قانوناً ممنوع ہے۔ چھاپوں کے بارے میں ای ڈی کی جانب سے خبر لکھے جانے تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا تھا۔ ای ڈی کی کارروائی کے بعد بی جے پی رہنما کریٹ سومیا نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقات نندہ ربار میں جامعہ اسلامیہ کے مراکز پر ہورہی ہیں اور دعویٰ کیا کہ کروڑوں روپے کے بڑے لین دین سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے ادارے کو ’’مہاراشٹرا کا الفلاح‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بے ضابطگیوں کی وجہ سے چھاپے ضروری تھے۔ بتادیں کہ معروف عالم دین مولانا غلام حمد وستانوی نے 1979 میں اس کی بنیاد رکھی تھی۔ ملک بھر میں جامعہ کی نگرانی میں 44 پرائمری اسکول، 34 اسکول، 16 جونیر کالجس اور متعدد خصووصی کالجس تعلیمی خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں میڈیسن، فارمیسی، انجینئرنگ، قانون اور ٹیچر ٹریننگ کے کالجس شامل ہیں۔ جامعہ کے ماتحت 37 اسپتال بھی اپنی خدمات کی انجام دہی میں مصروف ہیں جن میں ایک 870 بستروں پر مشتمل ملٹی اسپیشالٹی اسپتال بھی شامل ہے۔ مولانا وستانوی کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے مولانا حذیفہ وستانوی ادارہ کے سربراہ ہیں۔