اشتعال انگیز خبریں ‘ سپریم کورٹ کا ریمارک

   

Ferty9 Clinic


سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ عوام کو مشتعل کرنے والی خبروں اور ٹی وی پروگرامس پر کنٹرول کیا جائے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف قوانین کو سخت کیا جائے ۔ سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اشتعال انگیزی کو روکنا لا اینڈ آرڈر کی برقراری میں اہمیت کا حامل ہے اور ابھی تک حکومت نے اس سلسلہ میںکچھ بھی نہیں کیا ہے ۔ گذشتہ سال پیدا ہوئے تنازعات کے تناظر میں سپریم کورٹ نے یہ ریمارکس کئے ہیں۔ عدالت کا مزید کہنا تھا کہ منصفانہ اور سچائی پر مبنی رپورٹنگ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر کسی مسئلہ کو ایک مخصوص انداز میں ابھارتے ہوئے دوسروں کو احتجاج کیلئے اکسایا جائے تو یہ بڑا مسئلہ ہے ۔ یہ ریمارکس جسٹس ایس اے بوبڈے والی ایک بنچ نے کئے ہیں۔ عدالت میں کچھ تنظیموں کی جانب سے خبروں کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے اور عوام کی اکثریت کو اشتعال دلانے کی کوششوں کے خلاف دائر کردہ درخواستوں کی سماعت ہو رہی تھی ۔ اکثر و بیشتر دیکھا گیا ہے کہ ہندوستان میں جو ٹی وی چینلس ہیں ان کی اکثریت فرقہ پرستی کے ایجنڈہ کو آگے بڑھانے کیلئے کام کر رہی ہے ۔ ہر چینل پر بیٹھنے والا اینکر حکومت کی غلامی میں دوسروں پر سبقت لیجانے کی کوشش میں ملک کے فرقہ وارانہ ماحول کی فکر کئے بغیر حالات بگاڑنے میں سرگرم رول ادا کرتا ہے ۔ یہ لوگ در اصل صحافی نہیں بلکہ ٹی وی اینکر بن گئے ہیں اور انہیں صحافتی اقدار کی کوئی پرواہ نہیں رہ گئی ہے ۔ کچھ تو ٹی آر پی کیلئے جعلی دھندے تک کرنے لگے ہیں جبکہ کچھ ایسے ہیںجو ہر مسئلہ کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر ملک کا ماحول پراگندہ کرنے میں کوئی کسر باقی رکھنا نہیں چاہتے ۔ اتنا ہی نہیں بلکہ مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کو بھی فرقہ واریت کی متعصب ذہنیت کا شکار کرنے میںبھی کوئی عار محسوس نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اگر مسلم نوجوان سیول سرویس کا امتحان کامیاب کر رہے ہیں تو یہ بھی فرقہ پرستوں کو کھٹکنے لگا ہے اور اس کو بھی یو پی ایس سی جہاد کا نام دینے کی کوشش کی گئی تھی ۔ اسی پروگرام کو بنیاد بناتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس پر عدالت نے حکومت سے کہا کہ اشتعال انگیز خبروں اور پروگرامس کو کنٹرول کیا جانا چاہئے ۔
عدالت نے ایک ریمارک اور اہمیت کا حامل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے والے پروگرامس کو روکنے کیلئے حکومت نے ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا ہے ۔ در اصل یہ تاثر عام ہے کہ یہ پروگرامس حکومت ہی کی ایما پر تیار کئے جاتے ہیں اور حکومت ہی کی جانب سے ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تاکہ ملک اور عوام کو درپیش انتہائی اہمیت کے حامل اور سنگین نوعیت کے بھی مسائل پر عوام کی توجہ نہ ہونے پائے ۔ حکومت اپنے ایجنڈہ کو پایہ تکمیل کو پہونچاتی رہے اور اس کے اشاروں پر یہ ٹی وی چینلس اور اس پر کام کرنے والے ٹی وی اینکرس روزآنہ ناچتے رہتے ہیں۔ ویسے تو حکومت ملک کے داخلی حالات پر گہری نظر رکھنے اور ان کی بہتری کیلئے مختلف اقدامات کا دعوی کرتی رہتی ہے لیکن جن ٹی وی پروگرامس اور زر خرید اینکرس کے ذریعہ ملک کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے انہیں مکمل آزادی دیدی گئی ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو ہر مسئلہ کو تعصب کی عینک سے دیکھتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں کسی ایک فرقہ یا طبقہ کی تعلیمی ترقی بھی پسند نہیں ہے ۔ یہی وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں کی یونیورسٹی کو برداشت کرنے تیار نہیں ہے ۔ یہی وہ لوگ ہیں جو مخصوص اداکاروں کے فلم انڈسٹری میں چرچے پر چراغ پا ہوجاتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو سرکاری ملازمتوں میں ایک مخصوص فرقہ کو دیکھنا نہیں چاہتے اور یہی وہ لوگ ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک کی دوسری سب سے بڑی اکثریت کو اپنے ہی ملک میں رائے دہی کے حق سے محروم کردیا جائے ۔
ملک کے فرقہ وارانہ ماحول کو پراگندہ کرنے والے یہ ٹی وی چینلس اور ان پر بیٹھ کر چیخ پکار کرنے والے زر خرید اینکرس در اصل ملک کی بدخدمتی کر رہے ہیں اور ملک کے مستقبل سے یہ لوگ کھلواڑ کر رہے ہیں۔ حکومت اپنے ایجنڈہ کی تکمیل کیلئے راست یا بالواسطہ طور پر ان کی حمایت کرتی نظر آتی ہے کیونکہ جب یو پی ایس سی جہاد جیسے زہر آلود پروگرام کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تو حکومت نے عدالت میں کہا تھا کہ ایسے پروگرامس پر اس کا کوئی کنٹرول نہیں ہے ۔ حکومت نے ایسے پروگرامس کو روکنے کیلئے واقعتا کچھ نہیں کیا ہے ۔ سپریم کورٹ کے ریمارکس کے بعد کم از کم اب حکومت کو حرکت میں آنا چاہئے اور ملک کے ماحول کو زہر آلود کرنے والے پروگرامس اور اینکرس کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے ۔