ٹماٹر کی قیمتوں نے تشویش میں مبتلا کیا ، اب پیاز کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں
خوردنی تیل ، چاول اور دالوں کی قیمتوں میں اضافہ ، غریب و متوسط طبقہ پر اضافی بوجھ
حیدرآباد ۔ /8 اگست (سیاست نیوز) جنگ اور قدرتی آفات و سماوی کے موقع پر بھی نہ رہنے والے سطح پر فی الحال ملک میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ ماہ اگست کے پہلے ہفتہ میں تقریباً تمام اشیاء کی قیمتوں میں بھاری اضافہ ہوا ہے ۔ مرکزی حکومت ایک طرف ٹیکسوں میں اضافہ کررہی ہے ۔ دوسری جانب پٹرول ، ڈیزل ، پکوان گیاس کے علاوہ خوردنی تیل ، چاول ، گیہوں ، توردال کے علاوہ دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضاضہ سے غریب و متوسط طبقہ پر اضافی مالی بوجھ عائد ہورہا ہے ۔ ملازمین مہینے کی پہلی تاریخ کو تنخواہ ملنے کے بعد پہلے ہفتہ میں پیسے ختم ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں ۔ خوردنی تیل ، چاول ، گیہوں ، تور دال کی قیمتوں میں اضافہ سے پریشان عوام میں ترکاری کی قیمتیں بھی دہشت پھیلارہی ہیں ۔ ترکاری میں زیادہ استعمال میں آنے والے ٹماٹر کی قیمت ماہ مئی میں 20 روپئے فی کلو تھی 250 تک پہونچ گئی تھی ۔ ہری مرچ ، کیاپسکم بینس اور ترکاری کی دوسری قیمتیں ٹماٹر سے مقابلہ کررہی ہیں ۔ ادرک ، کوتھمیر ، ہرا چنا کی قیمتیں دوگنی ہوگئی ۔ لال مرچ کی قیمت 400 روپئے تک پہونچ گئی جس کو سنتے ہی آنکھوں سے پانی بہہ رہا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 تا 4 ماہ میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں 10 تا 200 فیصد اضافہ ہوگیا ۔ مرکزی حکومت دوراندیشی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام ہوگئی ہے جس سے تمام پالیسیاں ناکام ہورہی ہیں۔ مستقبل میں اشیاء ضروریہ کی قیمتیں مزید اضافہ کے اندیشوں کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ بتایا جارہا ہے کہ ملک کی کئی ریاستوں میں جہاں بھاری بارش ہوئی وہیں چند ریاستیں خشک سالی کا شکار ہیں جس سے فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے ۔ جس سے غذائی اشیاء کی قلت پیدا ہوگئی ہے ۔ جس کی وجہ سے ماہرین انتباہ دے رہے ہیں ۔ آئندہ ماہ ستمبر میں پیاز کی قیمت فی کلو 70 روپئے تک پہونچ جائیں گی ۔ اشیاء کی بڑھتی قیمتوں پر ایک خانگی ملازم نے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ماضی میں ان کی 10 ہزار روپئے تنخواہ تھی ۔ تمام اخراجات کے بعد 1500 روپئے کی بچت ہوتی تھی اب ان کی تنخواہ 25 ہزار روپئے ہے مگر گھر کے اخراجات کو پورا کرنے نیا قرض حاصل کرنا پڑرہا ہے ۔ ایک گھریلو خاتون نے بتایا کہ پہلے 100 روپئے لے کر مارکٹ پہونچنے پر تھیلی بھر ترکاری لاتے تھے اب 500 روپئے لے جانے پر تھیلی آدھی بھی نہ بھرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ ن
