اعتکاف سے نفس اور وقت کی حفاظت ہوتی ہے

   

مولانا سیدزبیرھاشمی نظامی
اسلام میں اعتکاف ایسی جامع عبادت ہے، جس میں یہ تمام چیزیں بدرجہ اتم اور علی الوجہ الاکمل پائی جاتی ہیں۔ اعتکاف کا حکم قرآن کریم اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے، چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالی کا ارشاد ہے: ’’تم مسجد میں اعتکاف کے دوران تعلق زن و شوہر قائم نہ کرو‘‘۔ (سورۃ البقرہ)اعتکاف کے ثبوت اور اس کے فضائل حدیث شریف کی ہر کتاب سے لبریز ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ آپﷺ نے تادم زیست رمضان المبارک کے اخیر عشرہ میں اعتکاف فرمایا اور آپﷺ کے پردہ فرمانے کے بعد آپ کی ازواج مطہرات اس پر کاربند رہیں اور اعتکاف کا اہتمام کیں۔اعتکاف اُمت محمدیہ اور دین اسلام کے ساتھ مخصوص نہیں، بلکہ زمانہ جاہلیت میں بھی لوگ اس کا اہتمام کرتے تھے۔
اعتکاف ایسی عبادت ہے، جو جلوت و خلوت کے تمام منافع و فوائد کی جامع اور دونوں کے مفاسد سے پاک ہے۔ اعتکاف کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے انسان کا نفس مغلوب ہوتا ہے اور وقت کی حفاظت ہوتی ہے ۔ اعتکاف میں انسان روزہ رکھتا ہے، بھوک و پیاس اور ترک خواہشات کی وجہ سے اس کا نفس کمزور و ناتواں ہو جاتا ہے۔ اعتکاف کی وجہ سے اپنے قیمتی اوقات کی حفاظت اور اس سے صحیح استفادہ ہوتا ہے۔نماز کے انتظار کا ثواب ملتا ہے، نماز باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ ملتی ہے۔
اﷲ ہم سب کو نیک توفیق عطا فرمائے۔ آمین