نئی دہلی۔کون سے معاملے میں گرفتار کئے جانے کی اطلاع دینے کے بعد سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ وہ منگل کے روز سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خان کی درخواست پر سنوائی کرے گا۔ اس معاملے پر سنوائی کرنے والے جسٹس ایل ناگیشوار راؤ‘ بی آر گووائی‘ اور اے ایس بوپنا کی بنچ نے منگل کے روز اس پر سنوائی کرنے کی بات کہی ہے۔
اس عدالت نے کہاکہ یہ چین جاری رہے گی اور یہ بھی استفسار کیاکہ کیوں اس طرح کا واقعہ پیش آتا ہے کہ ایک معاملے میں جب بھی انہیں ضمانت ملتی ہے دوسرے الزامات کا سامنا انہیں کرنا پڑتا ہے۔
اترپردیش حکومت کے وکیل نے کہاکہ اعظم خان کے خلاف کوئی غیرسنجیدہ معاملہ نہیں ہے اور وہ ایک تفصیلی حلف نامہ داخل کریں گے۔ مذکورہ وکیل نے ایس پی لیڈر کے خلاف ہونے والی کاروائی کا دفاع کیا اور کہاکہ ہر ایک شکایت میں کچھ نہ کچھ چیز موجود ہے۔
سینئر وکیل سبل جو اعظم خان کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے ہیں نے کہاکہ یہ ایک تشویش ناک معاملہ ہے۔اس سے قبل سپریم کورٹ نے اعظم خان کی درخوات ضمانت پر الہ آباد ہائی کورٹ کی جانب سے فیصلہ سنانے میں تاخیر پر ناراضگی کا اظہار کیاہے او راس کو ”انصاف کے ساتھ دھوکہ دہی“ قراردیاہے۔
منگل کے روز الہ آباد ہائی کورٹ نے ایس پی لیڈر کو غیر قانونی طریقے سے اراضی پر قبضے کے معاملے میں عبوری ضمانت دی ہے۔
ایل ظفیر احمد کی جانب سے دائر کردہ ایک تازہ درخواست میں یہ کہاگیاہے کہ اعظم خان کو ایک اور ایف ائی آر کے تحت گرفتار کیاگیا ہے جو سیاسی طور پر تشکیل دئے گئے معاملے کے علاوہ کچھ او رنہیں لگتا جس کے تحت درخواست گذار کو انصاف کی رو سے جیل کی قیدسے باہر آنے سے روکنا ہے۔
رام پور کوتوالی کے ایک دوسرے معاملے میں اعظم حان عدالتی تحویل میں ہیں۔
درخواست میں کہاگیاہے کہ ”مذکورہ ریاست نے اپنے سیاسی انتقام کے لئے تمام دستیاب ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے جان بوجھ کر ایک سینئر اپوزیشن لیڈر اور ایک قانون ساز کی ذاتی آزادی کے حق کو تعطل کاشکار بنایاہے جو قانون ساز اسمبلی میں دس معیاد کے رکن ہیں‘ جو دو وقت کے رکن پارلیمنٹ ہیں‘ اس کے علاوہ وہ متعدد مرتبہ ریاست یو پی بھر میں کابینہ وزیر رہے ہیں“۔ اعظم خان 2020فبروری سے سیتا پور جیل میں قید ہیں۔