اعلانیہ ناانصافی پر مسلمانوں کی خاموشی افسوسناک

   

گیان واپی مسجد کے فیصلہ پر بیان بازی کے بجائے احتجاجی لائحہ عمل ضروری: نجیب علی ایڈوکیٹ

نظام آباد ۔ 6 فروری (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) سید نجیب علی ایڈوکیٹ نظام آباد نے مسجد گیان واپی کے تہہ خانے میں ضلعی عدالت کی جانب سے پوجا کی رسومات ادا کرنے کی اجازت پر مسلمانوں کی جانب سے معمولی ردعمل اور ملی جذبہ حمیت سے محرومی اور احتجاج کے برعکس صرف کاغذی بیانات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف اعلانیہ طور پر کی جانیوالی نا انصافی مساجد کی شہادت کے واقعات اور ہندو راشٹر کے منصوبوں پر عمل آوری کرنے اور منصوبہ بند انداز سے ملک میں مسلمانوں کو حقوق سے محروم کرنے کے لئے حکومتی اداروں کے استعمال کے مسلسل واقعات پر شدید مذمت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف مسلمانوں کے خلاف یہ اقدامات کئے جارہے ہیں اور دوسری طرف مسلمانوں کی ملی تنظیمیں مصلحت کے دائرہ میں رہ کر صرف بیان بازی کے ذریعے ملی حمیت اور جذبہ کو ختم کرنے کے لئے صرف کاغذی کارروائیوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیان واپی جامع مسجد کے سلسلہ میں ابتداء ہی میں یہ اندازہ لگایا جارہا تھا کہ وہاں عدلیہ اور انتظامیہ کی مدد سے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی بابری مسجد کی طرز پر رپورٹ حاصل کی گئی اور اس رپورٹ کو بنیاد بنا کر عدالت نے ہندو فریق کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے مسجد کے احاطہ میں جنوب کی جانب موجود تہہ خانہ کو مندر قرار دیتے ہوئے پوجا پاٹ کیلئے اجازت دے دی اور اندرون چند گھنٹے پولیس اور انتظامیہ نے وہ انتظامات بھی کر دیئے جس کے ذریعے پوری طرح آسانی پیدا کی گئی۔ سید نجیب علی نے کہا کہ اس کا افسوسناک پہلو یہ ھیکہ بابری مسجد سانحہ شہادت کے بعد ملک میں یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے لیکن مسلمانوں کا اس فیصلہ پر ردعمل افسوسناک طرز عمل کی غمازی کررہا ہے۔ اب تک صرف بنارس میں مسلمانوں کی جانب سے اس فیصلہ پر بند منایا گیا۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ جو مسلمانوں کی تمام جماعتوں پر مشتمل اجتماعی ادارہ ہے، صرف پریس کانفرنس اور بیان بازیوں میں مصروف ہے اور مسلمانوں کا اس سلسلہ میں جس طرح اجتماعی ردعمل اور ملک بھر میں احتجاج کیا جانا چاہئے تھا وہ اب تک دیکھنے میں نہیں آیا۔انہوں نے کہا کہ مصلحت کے نام پر مسلم جماعتیں دانستہ طور پر کسی ردعمل کو فرقہ پرستوں کو قوت فراہم کرنے امن کے نام پر مسلمانوں کے اجتماعی ضمیر کو مردہ کرنے اور ملی حمیت اور جذبہ کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے احتجاج نہ کئے جانے سے حکومت، فرقہ پرستوں کے حوصلہ مزید بلند ہورہے ہیں۔ ایک ہفتہ کے دوران گیان واپی جامع مسجد میں عدلیہ کے ذریعے پوجا کی اجازت دہلی کی 600 سالہ قدیم مسجد کی شہادت کا واقعہ مسلمانوں کے خلاف ہونیوالی مسلسل ظلم و ناانصافی کا مظہر ہے۔ ان حالات میں ایک جمہوری اور سیکولر ملک میں رہتے ہوئے اگر مسلمان ان واقعات پر احتجاج اور اجتماعی ردعمل سے گریز کرتے رہیں گے تو اس کا خمیازہ غلامی، محرومی، ناانصافی کی شکل میں آنیوالی نسلوں کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے بیان کے آخر میں کہا کہ تمام ہی تنظیموں، جماعتوں اور اداروں کو ان فیصلوں اور واقعات کے خلاف اجتماعی آواز بلند کرنے اور ایک احتجاجی لائحہ عمل کو مرتب کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملت اجتماعی طور پر اپنی حمیت کے جذبہ کو باقی رکھ سکے۔