افغانستان حکومت کے ساتھ راست بات چیت کی خبروں کی تردید : طالبان ترجمان

   

Ferty9 Clinic

طالبان کا موقف اٹل ، بین افغان بات چیت امریکہ سے معاہدے کے بعد
کابل ۔ /28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) افغانستان کے ایک سرکاری عہدیدار نے اتوار کو بتایا کہ دو ہفتوں کے اندر حکومت پہلی بار طالبان سے راست بات چیت کرے گی ۔ تاہم شورش پسندوں نے فوری ایسے کسی اجلاس کے منصوبہ کی تردید کی اور افغان حکومت کے نمائندوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے انکار کردیا ۔ افغان طالبان کے ترجمان نے بتایا کہ طالبان ، امریکہ کے ساتھ ایک سال سے امن مذاکرات کررہے ہیں ۔ مگر انہوں نے کابل کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ۔ وہ افغان حکومت کو امریکہ کی کٹھ پتلی حکومت تصور کرتے ہیں ۔ افغانستان کے ریاستی وزیر برائے امن عبدالسلام رحیمی نے بتایا تھا کہ حکومت کا ایک 15 رکنی وفد یوروپ میں طالبان سے ملاقات کرے گا ۔ تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتلائیں ۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اس طرح کے کسی اجلاس پر اتفاق رائے نہیں ہوا تھا اور نہ ہی طالبان کے ساتھ کوئی رابطہ قائم رکھا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک بار اگر امریکہ کا باغیوں سے معاہدہ ہوجائے تو وہ بین افغان بات چیت کے لئے تیار ہوجائیں گے ۔ مگر اس کے لئے کسی بھی سرکاری نمائندے کو بات چیت میں خانگی طور پر شامل ہونا پڑے گا ۔امریکہ کے ایلچی زلمے خلیل زاد جو حال ہی میں کابل کا دورہ کررہے تھے ۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ایک اور بین افغان بات چیت کا دور شروع ہوگا جو ہمارے معاہدے پر پہنچنے کے بعد شروع ہوگا ۔ انہوں نے اس امکانی اجلاس کے بارے میں کہا کہ اس میں طالبان کے علاوہ افغانیوں کی تمام برادریوں پر مشتمل افراد کی ایک طاقتور ٹیم جس میں حکومت کے سینئر عہدیدار ، کلیدی سیاسی جماعتوں کے نمائندے ، سیول سوسائیٹی کے ارکان اور خواتین کے نمائندے شامل رہیں گے ۔ اتوار کو /28 ستمبر کے صدارتی انتخابات کی مہم جوئی کا پہلا دن تھا ۔
صدر غنی اس وعدے پر دوسر میعاد کا انتخاب لڑرہے ہیں کہ وہ افعانستان کی 18 برس سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ کریں گے ۔ لیکن گزشتہ سال امریکہ نے طالبان سے راست بات چیت کرتے ہوئے انہیں بالکل نظر انداز کردیا ۔