مشکل حالات کے باوجود افغان بچوں کی ہمت قابل تعریف
ہر تین میں سے ایک لڑکی کی شادی 18 سال سے کم عمر میں
غیرمنصوبہ بند زچگی پریشانی کاباعث
اقوام متحدہ ۔ 24ڈسمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) دنیا کے سب سے زیادہ جان لیوا جنگی ملک افغانستان میں اختتام پذیرسال کے دوران یومیہ کوئی نو [9] بچے ہلاک یا معذور ہوئے ہیں۔یہ انکشاف اقوام متحدہ کے عالمی ادارے یونیسیف نے کیا ہے ۔یونیسف نے اعدادوشمار کے لحاظ سے افغانستان کو ’’دنیا کا سب سے زیادہ خونریزحصہ‘‘ قرار دیاہے ۔یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور کے مطابق افغانستان میں سال 2019 ء خاص طور پر بچوں کے لیے مہلک رہا ، جہاں وہ بچے ، ان کے خاندان اور برادری کے لوگ یومیہ تنازعات کے بھیانک نتائج کا سامنا کرتے رہے ۔یونیسیف کی رپورٹ میں ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا ایک بیان بھی شامل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مشکل حالات کے باوجود افغان بچوں کی ہمت کی داد دی جانی چاہئے کہ وہ بڑے ہونے ، اسکول جانے ، مہارت سیکھنے اور اپنا مستقبل سنوارنے کے لیے بے قرار ہیں۔ ہمیں ان کی غیر معمولی ہمت کی حوصلہ افزائی کے لئے مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔بچوں کی حفاظت عنوان سے اس رپورٹ میں افغانستان کی صورتحال کے لئے تمام فریقین کو مورد الزام گردانا گیا ہے جو کوئی چالیس برسوں سے بر سر پیکار ہیں اور ان کی غیر ذمہ داری کی سزا بچوں کو بھگتنی پڑ رہی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق 2009 اور 2018 کے درمیان جہاں لگ بھگ ساڑھے چھ ہزار بچے ہلاک اور کم و بیش 15 ہزار زخمی (معذور) ہوچکے ہیں ، وہیں 2018 ء کے بعد سے افغانستان میں بچوں کی ہلاکتوں کی شرح میں 11 فیصد اضافہ بھی ہوا۔بچوں کو دیگر چیلنجوں کا بھی سامنا ہے جس میں شدید غذائی قلت بھی شامل ہے اور اس کی وجہ سے 6 لاکھ نوجوان متاثر ہیں۔ خودکش بم حملوں میں اضافہ اور حکومت اور حکومت مخالف عسکریت پسندوں کے مابین زمینی جھڑپیں ان تباہیوں کے بنیادی اسباب ہیں۔ یونیسیف نے تمام بر سر پیکارفریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں نبھائیں جس میں بچوں کی حفاظت، اسکولوں اور صحت کے مراکز کو نشانہ نہ بنانے اور انسانی امداد تک رسائی کی اجازت ہو۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ہر تین میں سے ایک لڑکی کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے ہی کر دی جاتی ہے جوغیر منصوبہ بند زچگی کا باعث بنتی ہے اور باضابطہ تعلیم تک رسائی نہ ہونے سے تقریباً 37 لاکھ اسکول کی عمر والے بچے متاثر ہور ہے ہیں۔لڑکیاں غیرت کے نام پر قتل کی جارہی ہیں اور انہیں گھریلو زیادتی اور جنسی تشدد کا بھی سامنا ہے جس سے بچانے کے لیے افغان حکام اور مقامی کمیونٹیز کے ساتھ بھی یونیسیف سرگرم عمل ہے ۔شدید غذائی قلت کے خاتمے کے لیے یونیسیف 2 لاکھ 77 ہزار متاثرہ بچوں کو علاج فراہم کرتا ہے ۔
چیک پوائنٹ پر حملہ
سات افغانی فوجی ہلاک
کابل ۔ 24ڈسمبر ۔(سیاست ڈاٹ کام) شمالی افغانستان میں صبح کی اوقات میں ایک فوجی چیک پوائنٹ پر کئے گئے حملہ میں کم و بیش سات افغانی فوجی ہلاک ہوگئے ۔وزارت دفاع کے بیان کے مطابق صوبہ بلخ کے ضلع دولت آباد میں کئے گئے حملہ میں سکیورٹی فورسیس کے چھ ارکان زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اب تک کسی بھی فرد یا گروپ نے حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔تاہم بیان میں جیسی نوعیت کے الفاظ استعمال کئے گئے ہیں اُن سے شک کی سوئی طالبان کی طرف گھوم جاتی ہے کیونکہ اس ضلع میں طالبان کافی سرگرم ہیں۔ وزارت دفاع نے اپنے بیان میں مزید کہاکہ اس حملہ کی تحقیقات کا حکم دیاگیاہے۔