افغانستان :طالبان کے حملہ میں 126 افراد ہلاک

,

   

عہدیداروں کا بیان ۔ انٹلیجنس اڈے پر حملہ امن مساعی کو ناکام بنانے کی کوشش

غزنی، 22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) طالبان نے افغانستان انٹلیجنس اڈے پر ہلاکت خیز حملہ کیا، جس کے نتیجے میں شدید جانی نقصان ہوا ہے۔ فوجی ذرائع کے بموجب پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آئے اس حملے میں ہلاکتوں کی تعداد ابتداء میں دو، چار درجن قیاس کی گئی جو بڑھتے بڑھتے آج منگل کو 126 تک پہنچ گئی ہے۔ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ عسکریت پسندوں نے دھماکو مادے سے بھری گاڑی کے ذریعے انٹلیجنس کے تربیتی مرکز کو دھماکے سے اُڑا دیا۔ بندوق بردار ایک کار میں سوار پہونچے اور فائرنگ شروع کردی۔ ملبہ سے گزشتہ روز درجنوں نعشیں برآمد کرلی گئی ہیں۔ محمد سردار بختیاری نائب سربراہ صوبائی کونسل نے صوبۂ وردک میں اِس واقعہ کا اعلان کیا۔ پریشان حال فوج پر یہ تازہ ترین حملہ ہے۔ ایک سینئر فوجی عہدیدار نے شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر گزشتہ روز ہی کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ بختیاری کا اعلان ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں اُلجھن پیدا ہونے کے ایک دن بعد منظرعام پر آیا ہے۔

یہ حملہ این ڈی ایف کے ایک تربیتی مقام پر کیا گیا۔ ہموی میں سوار عسکریت پسندوں نے جو دھماکو مادوں سے لدی ہوئی تھی، کہاکہ فوجی اڈے پر جو میدان شہر میں واقع ہے جو وردک کا دارالحکومت ہے، یہ اولین حملہ ہوا۔ یہ اڈہ کابل سے 50 کیلو میٹر جنوب میں واقع ہے۔ حملے کی وجہ سے اِس عمارت کی چھت منہدم ہوگئی۔ مقام واردات کی تصاویر منظر عام پر آچکی ہے۔ وردک صوبائی کونسل کے رکن عبدالواحد اکبرزئی نے آج انکشاف کیا کہ کم از کم 3 حملہ آور ایک ٹویوٹا کار میں سوار تھے جن کے پیچھے حمزی بھی عمارت کے احاطہ میں داخل ہوئی تھی۔ حملہ آوروں نے تیزی سے لوگوں کو ہلاک کیا لیکن بیشتر ہلاکتیں چھت منہدم ہوجانے کی وجہ سے ہوئیں۔ کونسل کے صدر اختر محمد طاہری نے کہاکہ یہ بڑا نقصان ہے۔ یہ حملہ طالبان خودکش بم بردار کے حملہ کے ایک روز بعد پیش آیا جس کا نشانہ لوگر صوبہ کے گورنر کا قافلہ تھا جس میں کم از کم 7 فوجی گارڈس ہلاک ہوئے تھے۔ فوج اور طالبان کے دوران جھڑپ کی وجہ سے ملک گیر سطح پر کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ افغانستان کے ٹھنڈ سے منجمد کردینے والے موسم سرما کے دوران روایتی طور پر لڑائی کے وسائل کی قلت محسوس کی جاتی ہے۔ طالبان کے ساتھ حالیہ جھڑٖپیں اُس وقت شروع ہوئیں جب طالبان نے امریکہ عہدیداروں کے ساتھ قطر میں مذاکرات کا آغاز کیا اور فریقین امکانی امن معاہدہ پر تبادلہ خیال کررہے ہیں، جو عنقریب طے پانے کا امکان ہے اور آئندہ حکومت میں عسکریت پسند بھی شامل ہوجائیں گے۔ امریکہ نے طالبان کے مذاکرات کے دعوے کی توثیق نہیں کی ہے۔ امریکہ کے خصوصی سفیر امن زلمے خلیل زاد سفارت کاروں کی سرگرمیوں کا حالیہ مہینوں میں جائزہ لے چکے ہیں جو طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں۔ تاہم، شورش پسندوں نے دھمکی دی تھی کہ وہ امن کی کوششوں کو ناکام بنادیں گے۔ 17 سال سے افغانستان میں طالبان اور حکومت کے درمیان رسہ کشی کی جنگ جاری ہے۔