افغانستان میں اپنا اثر دکھانے چین، پاکستان اور ہندوستان کی کشمکش

   

کابل ۔ افغانستان سے امریکی اور ناٹو افواج کے انخلا کے بعد اشرف غنی حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ بیس سال سے امریکہ کے خلاف مسلح مزاحمت کرنے والے طالبان اب افغانستان کے مستقبل کے مالک بن گئے ہیں۔ روسی اور برطانوی حکومتوں نے انیسویں صدی میں افغانستان پر غلبہ حاصل کرنے کی جنگیں لڑی تھیں۔ سابقہ سوویت یونین اور امریکہ بیسویں صدی میں افغانستان پر تسلط قائم کرنے کی لڑائیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔ اب جب کہ افغانستان پر طالبان نے قریب قریب مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور ملک کا داخلی سیاسی منظر اور خارجی تعلقات کی صورت حال بھی پوری طرح تبدیل ہو کر رہ گئی ہے۔ نئی صورت حال میں افغانستان میں غیر معمولی نوعیت کا کردار ادا کرنے کے لیے ہندوستان ، چین اور پاکستان سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان پہلے ہی چین کے ساتھ گہرے دوستانہ تعلقات رکھتا ہے اور نئی گریٹ گیم‘ میں اسلام آباد حکومت چینی سہارے سے زیادہ فعال کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس تناظر میں خیال کیا جا رہا ہے کہ افغانسان کے اندرونی سیاسی و اقتصادی منظر پر بظاہر پاکستان کو قدرے زیادہ کنٹرول حاصل ہے۔ انٹرنیشنل مبصرین کے مطابق پاکستان کا افغان طالبان کے ساتھ تعلقات اب بھی بہت گہرے ہیں۔ اس تناظر میں اسلام آباد حکومت کو مسلسل اس الزام کا سامنا رہا ہے کہ یہ جنگی حالات میں طالبان کا مددگار تھا۔