لندن ۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) آئی سی سی ورلڈ کپ میں کل دو مقابلے کھیلے جائیں گے جیسا کہ افغانستان کا مقابلہ دفاعی چمپئن آسٹریلیا سے ہوگا جبکہ گذشتہ ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف شکست برداشت کرنے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم کا مقابلہ ایک اور ایشیائی ٹیم سری لنکا سے ہوگا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم سری لنکا کے خلاف ورلڈ کپ مہم کے آغاز سے کسی قدر مطمئن ہوگی کیونکہ سری لنکائی ٹیم کے ان دنوں مظاہرے انتہائی ناقص ہے اور نیوزی لینڈ کو کامیابی کیلئے پسندیدہ موقف حاصل ہے۔ گذشتہ ورلڈ کپ سے نیوزی لینڈ نے اپنے مظاہروں میں کافی بہتری لائی ہے جیسا کہ اس نے ہندوستان، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے خلاف فتوحات حاصل کی ہیں۔ نیوزی لینڈ نے ورلڈ کپ کے پہلے وارم اپ مقابلہ میں ہندوستان کو کراری شکست دی تھی لیکن دوسرے مقابلہ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اس کے بولروں نے 421 رنز کا اسکور دیا۔ سری لنکائی ٹیم جس کا ورلڈ کپ ریکارڈ کافی بہترین ہے لیکن گذشتہ دو برسوں سے دوران ٹیم کے داخلی اور بیرونی مسائل کی وجہ سے مظاہرے کافی متاثر ہوئے ہیں۔ ایک مرتبہ خطاب اور دو مرتبہ فائنل میں رسائی حاصل کرنے والی سری لنکائی ٹیم دیوموت کرونا رتنے کی قیادت میں سری لنکائی ٹیم پھر ایک مرتبہ بہتر مظاہرہ کیلئے پرعزم ہیں۔ ٹیم کو انجیلیو میتھیوز ، کوسل پریرا اور کوشل منڈیز کے علاوہ تجربہ کار فاسٹ بولر لستھ ملنگا کی خدمات حاصل ہیں لیکن بیٹنگ شعبہ کو حریف بولر ٹرینٹ بولٹ سے بڑا خطرہ رہے گا۔ ایک اور مقابلہ میں عالمی چمپئن آسٹریلیائی ٹیم ڈیوڈ وارنر اور اسٹیو اسمتھ کی واپسی کے علاوہ عثمان خواجہ کے شاندار فام اور مچل اسٹارک کی سوئنگ بولنگ کے ذریعہ ٹورنمنٹ میں کوالیفائر ٹورنمنٹ جیت کر رسائی حاصل کرنے والی افغانستانی ٹیم کیخلاف کامیاب شروعات کیلئے پرعزم ہے۔ افغانستانی ٹیم جس نے وارم اپ مقابلہ میں پاکستان کو شکست دی ہے وہ ٹورنمنٹ میں اپنے دن کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور خاص کر راشد خان کی اسپن بولنگ دنیا کے بہترین بیٹسمینوں کیلئے درد سر بنی رہتی ہے۔ راشد خان کے خلاف ڈیوڈ وارنر اور آرون فنچ کے علاوہ عثمان خواجہ اور سابق کپتان اسمتھ کے مظاہرے توجہ کے مرکز ہوں گے۔ افغانستانی ٹیم جس کے انتظامیہ نے ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل اپنے مستقل کپتان اصغر افغان کو قیادت سے ہٹا کر ان کے مقام پر غیرمعروف کھلاڑی گلبندین نائب کو کپتان بنایا ہے جس سے ٹیم کے سینئر کھلاڑی ناراض ہیں۔