افغان۔ ایران بات چیت خوش آئند : جواد ظریف

,

   

امریکی افواج کے انخلاء کا خیرمقدم ،طالبان کا صوبائی دارالحکومت قلعۂ نا پر حملہ
پولیس ہیڈکوارٹرس اور جاسوسی ایجنسی پر قبضہ

ہیرات (افغانستان) : طالبان نے چہارشنبہ کے روز وہی کام کردکھایا جو افغانستان کے پگرام فضائی اڈہ سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد متوقع تھا۔ طالبان نے افغانستان کے صوبائی دارالحکومت قلعۂ نا پر حملہ کردیا اور اس طرح افغان فوج کے خلاف اپنے ارادوں کو ظاہر کردیا جس نے افغان فوجیوں کو بھی بوکھلاہٹ میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ خود افغان فوج کو یہ توقع نہیں تھی کہ طالبان اتنی جلد ’’حرکت‘‘ میں آجائیں گے جبکہ دوسری طرف امریکی افواج کا انخلاء ابھی پوری طرح مکمل بھی نہیں ہوا ہے۔ قلعۂ نا افغانستان کے مغرب میں بدغیز کا دارالحکومت ہے جہاں گھمسان کی لڑائی چھڑ گئی ہے۔ طالبان نے وہاں کے سرکاری دفاتر، پولیس ہیڈکوارٹرس اور ملک کی جاسوسی ایجنسی کے دفاتر پر قبضہ کرلیا ہے۔ شورش پسند اسی وقت سے حرکت میں آگئے تھے جب امریکی اور ناٹو افواج نے افغانستان سے انخلاء پر عمل کرنا شروع کیا تھا۔ اس طرح طالبان اب تک درجنوں ڈسٹرکٹس پر قابض ہوچکے ہیں اور لوگوں میں یہ خوف پھیلایا جارہا ہیکہ افغان حکومت شدید بحران کا شکار ہے۔ طالبان کا قلعۂ نا پر کیا گیا حملہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ طالبان کسی صوبائی دارالحکومت کو بھی گرا سکتے ہیں۔ اسی دوران بدغیز کے گورنر حسام الدین شمس نے میڈیا نمائندوں کو پیغامات روانہ کرتے ہوئے صورتحال سے واقفیت کروائی اور کہا کہ ملک کے دشمن افغانستان میں داخل ہوچکے ہیں۔ متعدد ڈسٹرکٹس ان کے (طالبان) قبضہ میں ہیں اور اب تو لڑائی شہر کے اندر بھی شروع ہوگئی ہے۔ دوسری طرف بدغیز صوبائی کونسل کے سربراہ عبدالعزیز بیگ نے بتایا کہ بعض سیکوریٹی عہدیداروں نے گذشتہ شب طالبان کے روبرو خودسپردگی بھی اختیار کی ہے۔ صوبائی کونسل کے عہدیدار فرار ہوکر شہر کے ایک فوجی کیمپ میں پناہ گزین ہیں جبکہ صوبائی کونسل کی رکن ضیاء گل حبیبی نے بھی اس بات کی توثیق کی کہ شہر میں لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان شہر میں داخل ہوچکے ہیں اور انہوں نے نہ صرف پولیس ہیڈکوارٹرس بلکہ ملک کی جاسوسی ایجنسی نیشنل ڈائرکٹوریٹ آف سیکوریٹی پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ دوسری طرف اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ افغان حکومت کے ایک وفد نے تہران میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی۔ ایران کی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بات بتائی گئی اور یہ بھی کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا سلسلہ عرصۂ دراز سے تعطل کا شکار تھا۔ افغان وفد کے ساتھ ایران کی بات چیت کے آغاز کا ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے خیرمقدم کیا۔ انہوں نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کو بھی سراہا تاہم یہ انتباہ بھی دیا کہ آج افغانستان کے عوام اور سیاسی قائدین کو اپنے اور ملک کے بہتر مستقبل کیلئے کچھ سخت فیصلے کرنے ہی ہوں گے۔ یاد رہیکہ گذشتہ ہفتہ ہی کابل کے بگرام فضائی اڈہ سے امریکی افواج کے انخلاء کا عمل شروع ہوا تھا جبکہ پنٹاگان نے اس بات کی توثیق کردی ہے کہ 90% امریکی افواج کا انخلاء مکمل ہوچکا ہے اور اس توثیق کے بعد ہی طالبان کے حملوں کی خبریں میڈیا میں متواتر گشت کررہی ہیں۔