کابینہ میں توسیع اور نامزد عہدوں کے معاملہ میںچیف منسٹر کو الجھن، پیرا شوٹ لیڈرس کے بجائے سینئر قائدین کو موقع کی تیاری، تاخیر سے قائدین بے چین
حیدرآباد۔/9 جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں ریونت ریڈی زیر قیادت کانگریس حکومت کی تشکیل کو ایک ماہ مکمل ہوگیا اور ہائی کمان نے اپنی برتری ثابت کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔ کابینہ کی توسیع، ایم ایل سی و راجیہ سبھا کی نشستیں اور نامزد عہدوں پر تقررات کے مسئلہ پر ہائی کمان نے چیف منسٹر ریونت ریڈی پر واضح کردیا ہے کہ کسی بھی سیاسی معاملہ میں قطعی فیصلہ ہائی کمان کا رہے گا۔ ریونت ریڈی جو حکومت کی تشکیل کے بعد خود کو ناقابل چیلنج قائد تصور کرتے ہوئے نامزد عہدوں پر تقررات اور دیگر معاملات میں ہائی کمان پر اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن ہائی کمان نے ریونت ریڈی پر واضح کردیا کہ کانگریس زیر اقتدار ریاستوں میں قطعی فیصلہ چیف منسٹر کا نہیں بلکہ ہائی کمان کا ہوتا ہے۔ ریونت ریڈی کو کانگریس پارٹی کے امور کے بارے میں کم تجربہ ہے لہذا وہ ہائی کمان کے رویہ سے الجھن کا شکار ہیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق کانگریس اعلیٰ کمان نے کابینہ کی توسیع اور ایم ایل سی و راجیہ سبھا کی نشستوں کے بارے میں چیف منسٹر کو فوری طور پر مشاورت کیلئے مدعو کرنے سے گریز کیا اور پیام دیا گیا کہ اس سلسلہ میں مناسب وقت پر مشاورت کی جائے گی۔ ریونت ریڈی جنہوں نے 7 ڈسمبر کو 11 رکنی کابینہ کے ساتھ حلف لیا تھا وہ کابینہ میں توسیع کیلئے ہائی کمان کی منظوری کے منتظر ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ریونت ریڈی نے صدر کانگریس ملکارجن کھرگے اور جنرل سکریٹری اے آئی سی سی کے سی وینوگوپال کو کابینہ میں توسیع کی ضرورت سے واقف کرایا۔ لوک سبھا انتخابات کے شیڈول کی اجرائی سے قبل ریونت ریڈی کابینہ میں توسیع چاہتے ہیں۔ وہ کابینہ میں مسلم وزیر کی شمولیت کے بارے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ لوک سبھا چناؤ میں مسلمانوں کی تائید حاصل کرنے میں سہولت ہو۔ چیف منسٹر نے ہائی کمان سے خواہش کی کہ کم از کم دو وزراء کی شمولیت کی اجازت دی جائے اور باقی 4 کو لوک سبھا چناؤ کے بعد کابینہ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ چیف منسٹر نے کابینہ کے علاوہ قانون ساز کونسل اور راجیہ سبھا کی نشستوں کیلئے جو نام ہائی کمان کو پیش کئے ہیں اس پر ہائی کمان کو اتفاق نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پارٹی میں نئے شامل ہونے والے قائدین کو فوری طور پر اہم عہدے دینے کی صورت میں پارٹی کے سینئر قائدین اور کارکنوں میں ناراضگی پیدا ہوسکتی ہے۔ ہائی کمان ریاستی کابینہ کی طرح دیگر عہدوں پر تقررات کے معاملہ میں پیراشوٹ قائدین کو ترجیح دینے کے خلاف ہیں۔ کابینہ میں تقریباً پانچ ایسے وزراء ہیں جو دیگر پارٹیوں سے کانگریس میں شامل ہوئے تھے اور الیکشن کے بعد انہیں وزارت میں جگہ دی گئی۔ تشکیل حکومت کے معاملہ میں ہائی کمان نے ریونت ریڈی کی فہرست کو منظوری دے دی لیکن راجیہ سبھا کی 3 اور قانون ساز کونسل کی 6 نشستوں کے معاملہ میں ہائی کمان اپنی برتری ثابت کرنے کے موڈ میں ہے۔ ریونت ریڈی نے اپنے قریبی ساتھیوں سے ہائی کمان کے رویہ پر حیرت کا اظہار کیا۔ حکومت کو گورنر کوٹہ کی 2 ، ایم ایل اے کوٹہ کی 2 نشستوں کے علاوہ مجالس مقامی اور گریجویٹ زمرہ کے امیدواروں کا فیصلہ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ راجیہ سبھا کی 3 نشستیں اپریل میں خالی ہوں گی جن میں سے دو پر کانگریس کی کامیابی کے امکانات ہیں۔ ریونت ریڈی چاہتے ہیں کہ کونسل اور راجیہ سبھا میں اپنے قریبی اور وفادار قائدین کو موقع دیا جائے جبکہ ہائی کمان ایسے سینئر قائدین کو نامزد کرنے کے حق میں ہے جنہیں اسمبلی ٹکٹ سے محروم رکھا گیا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی چاہتے ہیں کہ جاریہ ماہ کے اختتام تک ریاستی کابینہ میں توسیع کردی جائے لیکن ہائی کمان کے رویہ سے اس سلسلہ میں صورتحال واضح نہیں ہے۔ پارٹی میں قانون ساز کونسل اور راجیہ سبھا کے علاوہ نامزد عہدوں کے خواہشمندوں کی طویل فہرست ہے۔ ریونت ریڈی نے جاریہ ماہ کے اختتام تک نامزد عہدوں اور کارپوریشنوں کے صدورنشین کے تقررات کا فیصلہ کیا تھا لیکن موجودہ صورتحال میں یہ ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ تلنگانہ کی نئی انچارج دیپا داس منشی نے بھی پارٹی کے سینئر قائدین کی رائے سے ہائی کمان کو واقف کردیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ سیاسی فیصلوں کے معاملہ میں ریونت ریڈی پارٹی ہائی کمان پر کس حد تک اثر انداز ہوپائیں گے۔ دوسری طرف ایک ماہ گذرنے کے باوجود وعدہ کے مطابق نامزد عہدوں پر عدم تقررات کے نتیجہ میں سینئر قائدین میں بے چینی پائی جاتی ہے اور بیشتر قائدین نئی دہلی پہنچ کر ہائی کمان سے قربت رکھنے والی شخصیتوں سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔1