اقلیتوں پر مظالم و نا انصافیوں کی سماعت کیلئے کوئی ادارہ نہیں

   

ریاستی اقلیتی کمیشن کی تشکیل سے حکومت کا مسلسل تغافل ۔ مفادات کے تحفظ کا دعوی کھوکھلا

حیدرآباد۔2۔مارچ(سیاست نیوز)ریاست میں اقلیتی نوجوانوں پر مظالم اور اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کے خلاف سنوائی کیلئے کوئی ادارہ موجود نہیں ہے اور نہ حکومت کی جانب سے ریاستی اقلیتی کمیشن کی تشکیل جدید کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ تلنگانہ اقلیتی کمیشن کی معیاد کی تکمیل کے بعد حکومت کے کمیشن کے متعلق رویہ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاست میں اقلیتوں پر مظالم یا ناانصافی کی سماعت کرنے والا کوئی ادارہ باقی رکھنے کے حق میں حکومت نہیں ہے۔ میدک پولیس کی ہراسانی سے فوت قدیر خان کا معاملہ ہویا مغل پورہ پولیس اسٹیشن حدود میں پولیس کی مار پیٹ کا معاملہ ہو ان میں اقلیتی کمیشن سے رجوع ہوکر شکایت کی جاسکتی تھی اور کمیشن میں مقدمہ دائر کرکے خاطی عہدیداروں کے خلاف کم از کم کاروائی کا آغاز کیا جاسکتا تھا لیکن حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے متعلق اختیار کردہ بے اعتنائی کا رویہ نا قابل فہم ہے کیونکہ ریاست میں مسلم نوجوانوں کو ہراسانی میں حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا جا رہاہے اور نہ مسلم نوجوانوں کو ہراسانی کے مرتکب عہدیداروں کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے ۔ ایسے میں اگر اقلیتی کمیشن موجود ہوتا تو ناانصافی کا شکار افراد کمیشن سے رجوع ہوتے ہوئے ان کے ساتھ ناانصافیوں کی شکایت کرپاتے اور وہ اپنا مسئلہ کمیشن کے روبرو پیش کرپاتے ۔ تلنگانہ اقلیتی کمیشن کی عدم تشکیل حکومت کی اقلیتوں کے متعلق نیت کو شبہات کا شکار بنانے کا سبب بن رہی ہے جبکہ بی آر ایس کے اقلیتی قائدین مسلسل یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے مفادات کا تحفظ کیا جا رہاہے اور ان کے ساتھ ناانصافیوں کو دور کیا جا رہا ہے حالانکہ تشکیل تلنگانہ کے بعد محض ایک معیاد کیلئے اقلیتی کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا اور اس کی تکمیل کے بعد نہ اس میں توسیع کی گئی اور نہ کمیشن کی تشکیل جدید کے اقدامات کئے گئے ۔ تلنگانہ میں اقلیتوں کے ساتھ ناانصافیوں کو دور کرنے ریاستی حکومت کو فوری اقلیتی کمیشن کی تشکیل جدید کے اقدامات کرکے قابل اور اہل افراد کو اس میں شامل کرنے اقدامات کرنے چاہئے ۔م