اقلیتوں کے فلاحی اسکیمات کا مقصد سماجی مساوات ، فروغ تعلیم اور ملازمتوں کے مواقعوں کی فراہمی

   

دیگر طبقات کے مماثل حقوق اور ترقی ، سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کا حلف نامہ
حیدرآباد۔15جولائی(سیاست نیوز) مرکزی حکومت نے مذہب کی بنیاد پر فلاحی اسکیمات کے سلسلہ میں سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ایک درخواست پر حلف نامہ دائر کرتے ہوئے سپریم کورٹ کو مطلع کیا کہ اقلیتوں کے لئے جاری فلاحی اسکیمات دراصل سماجی مساوات اور اقلیتوں میں تعلیمی فروغ کے علاوہ ان کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے کیلئے چلائی جا رہی ہیں جو کہ کسی بھی طرح سے غیر قانونی نہیں ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے سپریم کو رٹ میں داخل کردہ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے جاری اسکیمات کا مقصد انہیں دیگر طبقات کے مماثل حقوق کی فراہمی اور ان کو ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہے اسی لئے یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ یہ اسکیمات غیرقانونی ہیں۔ حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ایک درخواست کے جواب میں یہ حلف نامہ داخل کیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ مذہبی بنیادوں پر اسکیمات کاچلایا جانا غیر قانونی ہے ۔حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں اور وزارت اقلیتی امور کی جانب سے چلائی جانے والی اسکیمات اقلیتوں میں موجود عدم مساوات کے خاتمہ اور ان کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے تیار کی گئی ہیں اور ان اسکیمات کے ذریعہ یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ ملک میں موجود اقلیتی طبقات کی سماجی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل کردہ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے چلائی جانے والی اسکیمات کو مذہب کے اعتبار سے نہیں دیکھا جانا چاہئے کیونکہ یہ اسکیمات سماجی ‘ تعلیمی اور معاشی پسماندگی کو دور کرنے کیلئے ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے داخل کئے گئے حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ جو اسکیمات چلائی جا رہی ہیں ان کے ذریعہ اقلیتوں کی تعلیمی ‘ معاشی ‘ سماجی پسماندگی کو دور کرتے ہوئے انہیں مساوی مواقع فراہم کرنے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اقلیتی نوجوانوں کو روزگار سے مربوط کورسس کی تربیت کے علاوہ انہیں اسکالر شپس کی فراہمی کے ذریعہ تعلیم کے حصول کا موقع فراہم کیا جا رہاہے۔